آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے لیے جوڑ توڑ کا عمل جاری ہے۔ مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا جائے، تاہم پارٹی نئے قائد ایوان کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ نہیں دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: پی ٹی آئی کا منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ، کیا تحریک عدم اعتماد رک جائےگی؟
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں مرکزی رہنما احسن اقبال، رانا ثنااللہ اور امورِ کشمیر کے وزیر انجینیئر امیر مقام بھی شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطح کے اجلاس میں آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) نے مشاورت مکمل کرلی ہے۔ پارٹی نے واضح طور پر فیصلہ کیا ہے کہ نئے وزیراعظم کے انتخاب میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیا جائے گا۔
مسلم لیگ ن کا مؤقف ہے کہ چونکہ چوہدری انوارالحق آزاد کشمیر میں حکومتی امور چلانے میں ناکام ہو چکے ہیں، اس لیے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے ہم پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں گے، تاہم نئے قائد ایوان کے لیے ووٹ نہیں دیا جائےگا، کیوں کہ دو الگ الگ امور ہیں۔
مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کی تنظیم کا مؤقف ہے کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کر چکے ہیں، اور اب حکومتی بینچوں پر نہیں بیٹھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں حکومت سازی فیصلہ کن مرحلے میں داخل، نئے وزیرِاعظم کا اعلان آج متوقع
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن وزیراعظم چوہدری انوارالحق کی کابینہ کا حصہ ہے، اور ابھی تک وزرا نے اپنے استعفے جمع نہیں کروائے۔













