امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایک پینی کے سکے کی تیاری بند کرنے کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں سکوں کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ بینکوں اور دکانداروں کے پاس ایک پینی کے سکے ختم ہو چکے ہیں جبکہ امریکی ٹکسال نے ان کی تیاری رواں سال جون میں بند کر دی تھی۔
Banks and retailers run short on pennies as the US Mint stops making them https://t.co/ftpxgZ26L3 pic.twitter.com/z3nxajzxew
— Orlando Sentinel (@orlandosentinel) October 30, 2025
ٹرمپ نے رواں سال فروری میں اعلان کیا تھا کہ بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث اب ایک پینی کے سکے نہیں بنائے جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق 2024 میں ایک پینی بنانے پر 3.7 سینٹ خرچ آیا، جو اس کی اصل قدر سے زیادہ ہے۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ سکے نہ ہونے کی وجہ سے لین دین میں دشواری ہو رہی ہے۔ کئی اسٹورز کو مجبوری میں قیمتوں کو کم کرنا پڑ رہا ہے تاکہ صارفین سے اضافی رقم نہ لی جائے، جس سے انہیں لاکھوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

وفاقی ریزرو کے مطابق ملک میں سکے جمع کرنے کے رجحان اور سکوں کی تقسیم میں تعطل کے باعث مسئلہ مزید سنگین ہو گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق حکومت کو فوری طور پر واضح پالیسی دینا ہوگی، ورنہ خرید و فروخت کا یہ بحران چھٹیوں کے موسم میں مزید بڑھ سکتا ہے۔
 
         
                
             
         
              
              
              
              
                 
                    












