امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی محصولات (Global Tariffs) کے منصوبے کے خلاف قرارداد منظور کر لی ہے، جو گزشتہ تین دنوں میں اس نوعیت کی تیسری قرارداد ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی پابندیوں کا شاخسانہ، روسی نیفتھا بردار جہاز بھارتی ساحل پر پھنس گیا
51 کے مقابلے میں 47 ووٹوں سے منظور ہونے والی اس قرارداد میں چار ریپبلکن سینیٹرز نے ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا۔ ان میں رینڈ پال، لیزا مرکووسکی، سوزن کولنز اور مچ میکونل شامل ہیں۔

قرارداد کے ذریعے ٹرمپ کے اس قومی ایمرجنسی حکم کو ختم کرنے کی منظوری دی گئی، جس کے تحت انہوں نے رواں سال دنیا بھر کے بیشتر ممالک پر 10 سے 50 فیصد تک کے محصولات عائد کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کے دورہ جنوبی کوریا سے چند گھنٹے قبل شمالی کوریا کا کروز میزائل تجربہ
سینیٹر رینڈ پال نے کہا کہ تجارتی خسارے کو ’قومی ہنگامی صورتحال‘ قرار دینا بے معنی ہے۔ ان کے مطابق یہ محض ایک حسابی غلط فہمی ہے جو کسی حقیقی قدر یا فائدے کا اشارہ نہیں دیتی۔
یہ قرارداد محض علامتی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ ایوانِ نمائندگان کی ریپبلکن قیادت نے مارچ تک اس معاملے پر ووٹنگ مؤخر کر رکھی ہے۔ اگر ایوان میں قرارداد منظور بھی ہو جائے تو صدارتی ویٹو کو مسترد کرنے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔

ٹرمپ اس وقت اپنے ایشیائی دورے میں محصولات کو تجارتی معاہدوں اور بیرونی سرمایہ کاری کے حصول کا ذریعہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ سینیٹ کی یہ کارروائی ان کے اقتصادی ایجنڈے کے خلاف ایک واضح سیاسی پیغام سمجھی جا رہی ہے۔
 
         
                
             
         
              
              
              
              
                 
                    













