اسپیس ایکس کے سربراہ ایلون مسک نے بین السیاراتی پراسرار دمدار ستارے اٹلس تھری آئی کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ یہ ’غیر ارضی خلائی جہاز‘ ہو۔ اس دمدار ستارے نے سائنس دانوں اور ماہرینِ فلکیات کو اس وقت حیران کر دیا جب یہ سورج کے قریب پہنچنے سے پہلے یکایک رفتار بدل کر نظروں سے اوجھل ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: دمدار ستارہ اٹلس تھری آئی سورج کے قریب پہنچنے والا ہے، انکشاف
یہ انسانوں کی تاریخ میں صرف تیسرا بین السیاراتی جسم ہے جو ہمارے نظام میں داخل ہوا، لیکن اس کا رویہ توقعات کے برعکس رہا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ محض کششِ ثقل کے بجائے کسی اور قوت سے متاثر ہوتا دکھائی دیا، جس نے اسے مزید پراسرار بنا دیا ہے۔
ایلون مسک نے جو روگن کی پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وہ اس بات کے قطعی طور پر قائل نہیں کہ یہ کسی غیر زمینی تہذیب کی تخلیق ہے، مگر اس امکان کو رد بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے مطابق یہ دمدار ستارہ مکمل نکل سے بنا ہوا ہے اور اتنا بڑا ہے کہ کسی براعظم تک کو تباہ کر سکتا ہے۔
Elon Musk supported the theory of Harvard astrophysicist Avi Loeb that the interstellar comet 3I/ATLAS could be an alien spacecraft.
Elon Musk isn’t fully convinced, but says if 3I/ATLAS really is alien tech, it could “wipe out a continent… or worse.” 👽💥 pic.twitter.com/Ecg6KiuyQx
— 3I/ATLAS TV (@3iatlas_tv) November 3, 2025
مسک نے گفتگو کے دوران کرۂ ارض پر آنے والے ’پانچ عظیم معدومتی واقعات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ اس سے پہلے بھی کئی ایسے واقعات ہوئے ہوں جن کے شواہد فوسل ریکارڈ میں محفوظ نہ رہ سکے۔
جو روگن نے کہا کہ اگر یہ زمین سے ٹکرا گیا تو انسانی زندگی کا بڑا حصہ ختم ہوسکتا ہے، جس پر مسک نے اتفاق کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ناسا کی بڑی کامیابی: دمدار ستارے میں پانی کے اجزا کی دریافت
ادھر ناسا نے وضاحت کی ہے کہ اٹلس تھری آئی سے فی الحال زمین کو کوئی خطرہ لاحق نہیں، تاہم خلائی ادارے نے ہنگامی طور پر اپنا ’’سیاروی دفاعی نظام‘‘ فعال کر دیا ہے، جسے ماہرین خدشات کے باوجود غیر معمولی اقدام قرار دے رہے ہیں۔
یہ بین السیاراتی شے گزشتہ ہفتے سورج کے قریب ترین مقام پر پہنچنے والی تھی، مگر اس سے پہلے ہی اچانک الٹی سمت میں مڑ کر دور خلا میں غائب ہو گئی، اور اس عمل کے دوران زمینی دوربینیں اس کا سراغ کھو بیٹھیں۔ اس رویے نے سائنس دانوں میں یہ خیال پیدا کیا کہ یہ قدرتی شے نہیں بلکہ کسی نامعلوم قوت کے تحت منتقل ہو رہی ہے۔
ہارورڈ کے ماہرِ فلکیات ڈاکٹر ایوی لوب پہلے ہی یہ نظریہ پیش کر چکے ہیں کہ ممکن ہے یہ کسی اجنبی تہذیب کا مصنوعی آلہ ہو، اور اب ایلون مسک کی جانب سے اس امکان کی توثیق نے بحث کو مزید تقویت دے دی ہے۔













