تلاشی کی اجازت نہیں دی، چیزیں چرا لیتے ہیں، عمران خان

جمعہ 19 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عمران خان سے مذاکرات کے بعد لوٹ جانے والی پنجاب پولیس اب سرچ وارنٹس کے ساتھ دوبارہ زمان پارک پہنچ گئی ہے۔ جب کہ دوسری جانب اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بنی گالہ رہائش گاہ پر بنا سرچ وارنٹس چھاپوں مارے جا رہے ہیں۔

کمشنر لاہور کی سربراہی میں انویسٹیگیشن ٹیم سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی رہائشگاہ سے واپس روانہ ہوگئی۔

قبل ازیں ٹیم تلاشی کے لیے سرچ وارنٹ لے کر زمان پارک پہنچی تھی جس نے عمران خان اور ان  کے نمائندوں سے مذاکرات کیے جو ایک گھنٹہ جاری رہے۔ بعد ازاں ٹیم زمان پارک سے واپس روانہ ہوگئی۔

روانگی کے وقت کمشنر لاہور نے تلاشی کے حوالے سے میڈیا کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا تاہم پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کے بارے میں میڈیا کو جلد آگاہ کردیں گے۔

عمران خان کی رہائشگاہ کی تلاشی 400 پولیس اہلکار لیں گے جن میں خواتین اہلکار بھی شامل ہوں گی۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے پی ٹی آئی کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ 24 گھنٹے میں جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کو پنجاب پولیس کے حوالے کریں ورنہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

عامر میر کا کہنا تھا کہ انٹیلیجینس رپورٹ ہے کہ 9 مئی کو آرمی تنصیبات پر حملہ کرنے والے 30 سے 40 دہشتگرد زمان پارک میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ فیصلہ ہوگیا ہے کہ دہشتگردوں کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہوگا، اور اب کسی نے ریاست کی رٹ چیلنج کی تو اسے سنگین تنائج بھگتنے ہوں گے۔

یاد رہے کہ 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے تھے اور اس موقع پر ہنگامہ آرائی کے دوران حساس عمارتوں سمیت مختلف املاک کو نقصان بھی پہنچا تھا۔ تاہم عمران خان نے اپنے متعدد بیانات میں ایسے واقعات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرتشدد کارروائیوں میں ان کی پارٹی کے افراد ملوث نہیں۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی کی جانب سے اس بات کی بھی تردید کی گئی تھی کہ پنجاب حکومت کے دعویٰ غلط ہے اور زمان پارک میں ملے میں کوئی شر پسند پناہ لیے ہوئے نہیں ہے۔

عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک لاہور میں موجود مبینہ دہشتگردوں کی حوالگی سے متعلق پنجاب حکومت کی طرف سے دی گئی ڈیڈلائن جمعرات کو دوپہر 2 بجے ختم ہوگئی تھی جس کے بعد سیکیورٹی اداروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل زمان پارک کی طرف جانے والے تمام راستے بھی بند کردیے گئے تھے۔

تلاشی کی اجازت نہیں دی، چیزیں چرا لیتے ہیں، عمران خان

عمران خان نے کہا ہے کہ وہ پولیس کو زمان پارک رہائشگاہ کی تلاشی کی اجازت نہیں دیں گے کیوں کہ وہ ایک تو اندر توڑ پھوڑ کرتے ہیں اور اس کے علاوہ چیزیں بھی چرا لیتے ہیں اس لیے ان پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔

زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف ایک صورت میں ہی تلاشی کی اجازت دی جاسکتی ہے کہ طریقہ کار وہ ہو جو لاہور ہائیکورٹ نے وضح کیا تھا یعنی ایک ہمارا آدمی ہوگا، دوسرا ان کا اور ساتھ ایک خاتون افسر ہوں گی۔

عمران خان نے کہا کہ روز اطلاع آتی ہے کہ فلاں نے بھی پی ٹی آئی چھوڑ دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں ان افراد کی شکلیں دیکھ کر ترس آتا ہے کہ کس طرح کا دباؤ ان پر ڈالا جا رہا ہے لیکن اس سے پارٹی ختم نہیں ہو رہی بلکہ لوگوں کا غصہ اور پارٹی کا ووٹ بینک بڑھتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا ’مجھے کالیں آ رہی ہیں، بیچارے لوگ چھپے ہوئے ہیں، ہمارے کارکن بھی چھپے ہوئے ہیں، ایسا کبھی پاکستان کیا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا۔‘

عمران خان نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ کوشش پہلے سے ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے اوپر اب تک 150 کیسز ہوگئے ہیں، 4 مقدمات اس وقت ہوگئے جب میں جیل میں بند تھا اور مجھے پتا بھی نہیں تھا کیونکہ میں نظر بند تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp