بھارتی پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جو خود کو بھارت کے معروف تحقیقی ادارے بھابھا ایٹمی تحقیقی مرکز (BARC) کا سائنس دان ظاہر کر رہا تھا۔
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ یہ شخص ایران کی کمپنیوں کو مبینہ ایٹمی ڈیزائن فروخت کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت: جعلی سائنسدان گرفتار، حساس ایٹمی معلومات اور 14 نقشے برآمد
بھارتی میڈیا کے مطابق 60 سالہ اختر حسینی قطب الدین احمد اور اس کے بھائی عدیل حسینی (59) کو حراست میں لیا گیا ہے۔ دونوں نے ’سائنسی تعاون‘ اور ’تحقیقی شراکت‘ کے نام پر ایک مبینہ لیتھیئم-6 ری ایکٹر کا ڈیزائن بیرونِ ملک بھیجنے کی کوشش کی۔ اس مقصد کے لیے وہ وی پی اینز اور انکرپٹڈ نیٹ ورک استعمال کر رہے تھے۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ دونوں ملزمان نے رواں سال مارچ اور اپریل کے دوران تہران کا دورہ کیا اور بھارت اور دبئی میں ایرانی سفارتخانوں سے بھی کئی بار ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے ممبئی میں تعینات ایک ایرانی سفارتکار کو بھی خود کو سینیئر سائنسدان ظاہر کر کے دھوکا دیا اور جعلی نقشے فراہم کیے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ملزمان دعویٰ کر رہے تھے کہ انہوں نے لیتھیئم-6 پر مبنی فیوژن ری ایکٹر تیار کیا ہے جو پلازما کے درجہ حرارت کو قابو میں رکھ سکتا ہے۔ تاہم ماہرین نے بتایا کہ یہ صرف ایک نظریاتی خاکہ تھا اور اس کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کا اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے سے تعاون معطل کرنے کا اعلان
پولیس کے مطابق ملزمان سے 10 سے زائد نقشے اور ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق مبینہ دستاویزات برآمد ہوئی ہیں۔ ان کے قبضے سے جعلی پاسپورٹ، شناختی کارڈز اور بھابھا تحقیقی مرکز کے جعلی کارڈ بھی ملے۔ ایک شناختی کارڈ پر اس کا نام علی رضا حسین جبکہ دوسرے پر الیگزینڈر پالمر درج تھا۔

تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دونوں بھائی 1995 سے غیرملکی فنڈنگ حاصل کر رہے تھے۔ ابتدا میں انہیں لاکھوں روپے دیے جاتے تھے، لیکن 2000 کے بعد یہ رقم کروڑوں میں پہنچ گئی۔ شبہ ہے کہ یہ ادائیگیاں حساس تحقیقی منصوبوں کے خفیہ خاکوں کے عوض کی جاتی رہی ہیں۔













