مس یونیورس 2025 مقابلے میں ایک تنازعہ سامنے آیا جب مس ورلڈ میکسیکو، فاطہ بوش کو تقریب میں منتظمین نے تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں متعدد حسیناؤں نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ واک آؤٹ کی قیادت موجودہ مس ورلڈ وکٹوریہ تھیلویگ نے کی۔
دوران تقریب تھائی لینڈ مس یونیورس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ناوت اتسارگریسل نے مس میکسیکو فاطمہ بوش کو ایک اسپانسر فوٹو شوٹ مس کرنے پر علانیہ تنقید کا نشانہ بنایا۔
اتسارگرسل نے الزام لگایا کہ فاطمہ بوش نے ’کسی قسم کا احترام نہیں دکھایا‘ اور انہیں ہدایت دی کہ وہ دیگر شرکاء کے سامنے کھڑے ہو کر وضاحت کریں۔ بوش نے اس بات کا جواب دیا کہ وہ اپنے حق کے لیے اپنی آواز استعمال کرنا چاہتی ہیں۔ اس پر اتسارگرسل نے انہیں ’احمق‘ قرار دیتے ہوئے سکیورٹی اہلکاروں کو انہیں ہال سے نکالنے کی ہدایت دی۔
View this post on Instagram
ان کے ہال سے نکالے جانے سے پہلے، درجنوں مقابلہ کنندگان احتجاجاً اپنے سیٹ چھوڑ کر واک آؤٹ کرنے لگیں۔ ویڈیو میں اتسارگرسل کو کہا جا سکتا ہے: ’رکو، رکو، بیٹھ جاؤ‘ اور انہوں نے مقابلہ کنندگان کو ڈسکوالیفائی کرنے کی دھمکی دی، لیکن یہ ان پر اثر نہیں کر سکی۔
ہال کے باہر، 2024 کی ٹائٹل ہولڈر وکٹوریہ تھیلویگ نے بوش کی حمایت میں کہا کہ ’یہ خواتین کے حقوق کا معاملہ ہے۔ ہم ہر کسی کا احترام کرتے ہیں، لیکن دوسروں کو ذلیل کرنا کبھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ میں اپنا کوٹ پہن کر جا رہی ہوں‘۔
View this post on Instagram
بعد ازاں، بوش نے تھائی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ’بیوقوف‘ کہا گیا اور ’خاموش رہنے‘ کا کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’میں بہترین کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ دنیا یہ دیکھے کہ ہم بااختیار خواتین ہیں اور کوئی ہماری آواز دبانے کی کوشش نہیں کر سکتا‘۔
ایک اور انٹرویو میں فاطمہ بوش نے اپنی بات کو دہراتے ہوئے کہا ’ہم 21ویں صدی میں ہیں، اور میں کوئی گڑیا نہیں ہوں جسے بنایا اور سجا دیا جائے۔ میں یہاں ان تمام خواتین کی آواز بننے آئی ہوں جو مختلف امور کے لیے لڑ رہی ہیں، اور اپنی آواز بلند کرنے سے نہیں گھبراتی‘۔
View this post on Instagram
واقعے کے کچھ گھنٹے بعد اتسارگرسل نے اپنے ٹک ٹاک پیج پر لائیو جا کر وضاحت کی کہ کچھ مقابلہ کنندگان نے اسپانسرز کے لیے پروموشنل ویڈیوز فلم کرنے سے انکار کیا تھا اور انہیں روزانہ کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
انہوں نے معافی پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آج کچھ ہوا جس سے آپ خوش نہیں ہیں یا کسی شرکاء کو تکلیف ہوئی، تو میں معافی چاہتا ہوں، اور دنیا بھر کے شائقین سے بھی معذرت کرتا ہوں۔ لیکن براہ کرم ہماری طرف کو بھی سمجھیں‘۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ بوش کا خیال رکھیں گے اور ان کے ساتھ مسئلہ حل کریں گے۔
View this post on Instagram
سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد مس ورلڈ آرگنائزیشن نے ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ تمام پروگرام منصوبہ کے مطابق جاری رہیں گے۔ صدر راؤل روچا کانٹو نے بھی ایک ویڈیو بیان میں ایتسارگرسل کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک بے بس عورت کو ذلیل، توہین اور دھمکایا، اور اسے خاموش کرنے اور الگ کرنے کی کوشش کی۔ کانٹو نے اتسارگرسل کے رویے کو ’طاقت کے غلط استعمال‘ اور ’توجہ کے مرکز بننے کی مستقل خواہش‘ قرار دیا۔
ان کے مطابق آرگنائزیشن نے اعلان کیا کہ اتسارگرسل کی اس سال کے ایونٹس میں شرکت ’محدود‘ کر دی گئی ہے اور آئندہ کارپوریٹ اور قانونی کارروائیوں کے بعد مکمل طور پر ہٹایا جا سکتا ہے۔
View this post on Instagram
کانٹو نے کہا کہ نئے مقرر شدہ CEO ماریو بکارو تھائی لینڈ جائیں گے تاکہ مقابلے کے باقی ایونٹس کی نگرانی کریں، جس سے ایتسارگرسل کی شرکت مزید محدود ہو جائے گی۔ مقابلہ 20 نومبر کو تاج پوشی کی تقریب کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا۔














