بھارت کے شہر بنگلورو سے تعلق رکھنے والے 63 سالہ شہری کو ایک مبینہ ’ہائی سوسائٹی ڈیٹنگ ایجنسی‘ کے نام پر واٹس ایپ پر پھنسایا گیا، جس کے نتیجے میں وہ 32 لاکھ روپے سے محروم ہو گیا متاثرہ شخص نے سائبر کرائم پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔
محبت کا جال کیسے بچھایا گیا؟
واقعہ اس وقت شروع ہوا جب متاثرہ شخص کو واٹس ایپ پر ایک پیغام موصول ہوا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھیجنے والا ایک ’ہائی سوسائٹی ڈیٹنگ ایجنسی‘ سے ہے جو اعلیٰ طبقے کی خواتین سے ملاقات کرواتی ہے۔
ابتدائی طور پر متاثرہ شخص سے 1,950 روپے بطور رجسٹریشن فیس وصول کیے گئے۔ اس کے بعد اسے 3 خواتین کی تصاویر بھیجی گئیں تاکہ وہ کسی ایک کا انتخاب کرے۔
یہ بھی پڑھیے بڑھتے ہوئے سائبر فراڈز میں اے آئی کا استعمال، جعل سازی سے کیسے بچا جائے؟
اس نے ایک خاتون ’رتیکا‘ کو منتخب کیا، جس سے واٹس ایپ اور بعد میں ویڈیو کال پر گفتگو شروع ہوئی۔ چند دن بعد ایک اور خاتون ’پریتی‘ نے رابطہ کیا، جس نے خود کو انتظامی کوآرڈینیٹر بتایا اور مختلف بہانوں سے مزید رقم طلب کی۔
رقوم کی منتقلی اور دھمکیاں
متاثرہ شخص نے چند ہفتوں کے دوران مختلف بینک اکاؤنٹس میں رقم منتقل کی، جس کی مجموعی مالیت 32 لاکھ روپے بن گئی۔
جب اس نے مزید رقم دینے سے انکار کیا تو ملزمان نے مبینہ طور پر قانونی کارروائی کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں، جس کے بعد اس نے پولیس سے رجوع کیا۔
پولیس کی کارروائی
پولیس نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 اور بھارتیہ نیای سنہیتا کے تحت فراڈ اور جعلسازی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ملزمان کے استعمال کردہ بینک اکاؤنٹس کی چھان بین جاری ہے جبکہ مختلف ریاستوں میں فنڈ ٹریس کیے جا رہے ہیں۔
آن لائن ڈیٹنگ اسکیمز میں اضافہ
ایسے ہی فراڈ کے متعدد واقعات دہلی، ممبئی اور دیگر شہروں میں رپورٹ ہو چکے ہیں۔
مارچ 2025 میں دہلی پولیس نے ایک گروہ کو گرفتار کیا جو Tinder اور Bumble جیسی ڈیٹنگ ایپس کے ذریعے مردوں کو ریستورانوں اور بارز میں بلا کر لوٹتا تھا۔
یہ بھی پڑھیے حیدر آباد دکن: سائبر فراڈیوں نے ریٹائرڈ ملازم کی جمع پونجی ہتھیالی
ایک انڈیا ٹوڈے رپورٹ (فروری 2025) کے مطابق بھارت میں 39 فیصد آن لائن ڈیٹنگ انٹریکشنز میں جعلی شناخت شامل ہوتی ہے، جبکہ 77 فیصد صارفین کو فیک یا اے آئی سے تیار کردہ پروفائلز کا سامنا ہوتا ہے۔
پولیس کی ہدایت
پولیس نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ واٹس ایپ یا دیگر میسجنگ ایپس کے ذریعے ڈیٹنگ یا میچ میکنگ سروسز فراہم کرنے والے اداروں کو رقم منتقل نہ کریں۔
حکام نے مشورہ دیا ہے کہ ایسی کمپنیوں کی ویب سائٹس اور رجسٹرڈ سرکاری پورٹلز کے ذریعے تصدیق لازمی کی جائے۔














