اسلامی اندولن بنگلہ دیش کا عام انتخابات مؤخر کرنے کا مطالبہ، پہلے ریفرنڈم پر اصرار

جمعرات 6 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلامی اندولن بنگلہ دیش کے رہنماؤں نے آئندہ عام انتخابات 2 ماہ کے لیے مؤخر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ملک بھر میں ریاستی اصلاحات پر ریفرنڈم اور ’جولائی چارٹر‘ پر عمل درآمد نہیں ہوتا، اُس وقت تک کوئی بھی انتخاب قابلِ قبول نہیں ہوگا۔

جمعرات کی صبح ڈھاکا کے پلٹن علاقے میں منعقدہ ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جماعت کے ترجمان اور جوائنٹ سیکریٹری جنرل مولانا غازی عطاالرحمان نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ فوراً جولائی چارٹر پر عمل درآمد کا حکم نامہ جاری کرے اور انتخابی شیڈول کے اعلان سے قبل ریاستی اصلاحات پر ریفرنڈم کرائے۔

’بی این پی نے بارہا اصلاحات کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، وہ ریاستی ڈھانچے کی تبدیلی یا منصفانہ سیاسی عمل نہیں چاہتے مگر جولائی کی عوامی بغاوت کے بعد اب واپسی کا کوئی راستہ نہیں، اصلاحات ناگزیر ہوچکی ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا اتفاقِ رائے کمیشن کی سفارشات پر غم و غصہ

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ  10 نومبر تک جولائی چارٹر کے نفاذ کا حکم نامہ جاری کیاجائے ورنہ وہ ڈھاکا کی سڑکیں عوامی ریلیوں سے بھر دیں گے۔

انہوں نے عبوری حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے 3 بڑے وعدوں، یعنی سیاسی اصلاحات، قومی اتفاقِ رائے اور شفاف عمل درآمد میں ناکام رہی ہے۔

 اُن کے بقول، ریفارم کمیشن اور اتفاقِ رائے کمیشن تشکیل دیے گئے، جولائی چارٹر پر تمام فریقوں نے دستخط کیے، سبھی اس بات پر متفق تھے کہ انتخابات سے پہلے ریفرنڈم ہوگا۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین کا بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے لیے بڑی مبصر ٹیم بھیجنے کا اعلان

اسلامی اندولن کے رہنما نے مزید کہا کہ ریفرنڈم اور عام انتخابات کو ایک ہی دن یا ایک ہی شیڈول میں منعقد نہیں کیا جانا چاہیے۔

’ہم نے بارہا کہا ہے کہ ریفرنڈم نومبر میں ہونا چاہیے، اگر آپ اسے اسی ماہ نہیں کراسکتے تو ٹھیک، مگر ریفرنڈم پہلے ہونا چاہیے۔‘

ان کا مؤقف تھا کہ ضرورت پڑنے پر عام انتخابات 2 ماہ کے لیے مؤخر کیے جا سکتے ہیں۔ ’اصلاحات اور ریفرنڈم کے بغیر کوئی انتخاب نہیں ہوگا، عوام نے اس مقصد کے لیے قربانیاں دی ہیں، ہماری تحریک اب شروع ہوئی ہے۔‘

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ

روایتی سیاسی جماعتوں کے ساتھ سمجھوتے کی تجویز پر تنقید کرتے ہوئے مولانا غازی نے کہا کہ آپ ہم سے ان لوگوں سے سمجھوتہ کرنے کو کہتے ہیں جنھوں نے بنگلہ دیش کو کرپشن کا چیمپیئن بنایا۔ ’اُن سے جو پرانے نظام کو بحال کرنا چاہتے ہیں؟ یہ مذاق ہے۔‘

پلٹن کے اجتماع میں پروفیسر محبوب الرحمٰن، جوائنٹ سیکریٹری مولانا شیخ فضل باری مسعود اور دیگر مرکزی و شہری رہنما بھی شریک تھے۔

اجتماع کے اختتام پر 8 اسلامی جماعتوں کے اعلیٰ رہنماؤں کا ایک وفد، جس کی قیادت جماعتِ اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر محمد ابو طاہر اور اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل حامدالرحمٰن آزاد کر رہے تھے، چیف ایڈوائزر کے دفتر پہنچا اور ایک یادداشت پیش کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ