ترجمان دفترِ خارجہ طاہر حسین اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان پر ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کے الزامات بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں، جنہیں مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق یہ الزامات حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور ایک معمول کے انتظامی معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش ہیں۔
مزید پڑھیں: بابا گورونانک کے جنم دن کی تقریبات کا آغاز، سکھ یاتریوں کی آمد کا سلسلہ جاری
ترجمان نے بتایا کہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بابا گورو نانک دیو جی کی سالگرہ کی تقریبات (4 تا 13 نومبر 2025) میں شرکت کے لیے 2400 سے زیادہ سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کیے۔
🔊PR No.3️⃣2️⃣8️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣5️⃣
Statement by the Spokesperson
🔗⬇️https://t.co/dFfKmpgsGn pic.twitter.com/UoljDWCjuA
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) November 6, 2025
ترجمان نے مزید بتایا کہ 4 نومبر کو ایک ہزار 932 یاتری اٹاری واہگہ بارڈر کے راستے کامیابی سے پاکستان میں داخل ہوئے، تاہم تقریباً 300 ویزا ہولڈرز کو بھارتی حکام نے سرحد عبور کرنے سے روک دیا۔
طاہر حسین اندرابی کے مطابق پاکستانی امیگریشن کا تمام عمل منظم، پُرامن اور شفاف طریقے سے مکمل کیا گیا۔ چند افراد کے دستاویزات نامکمل تھے اور وہ امیگریشن حکام کے سوالات کے تسلی بخش جوابات دینے میں ناکام رہے، جس پر انہیں طے شدہ ضابطوں کے مطابق واپس بھیج دیا گیا۔
انہوں نے واضح کیاکہ ان افراد کو مذہبی بنیادوں پر داخلے سے روکنے کا دعویٰ سراسر غلط اور اشتعال انگیز ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہاکہ پاکستان ہمیشہ تمام مذاہب کے زائرین کا خیر مقدم کرتا ہے اور انہیں اپنے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے سہولت فراہم کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: بابا گورونانک کا 556ویں جنم دن، ننکانہ صاحب کے تعلیمی اداروں میں 3 روزہ تعطیل
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کارروائی انتظامی نوعیت کی تھی، اسے فرقہ وارانہ یا سیاسی رنگ دینا افسوسناک اور بھارتی حکومت و میڈیا کے بڑھتے ہوئے تعصب کا مظہر ہے۔














