بنگلہ دیش کے قومی مفاہمتی کمیشن نے حالیہ دعوؤں کو من گھڑت اور بے بنیاد پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ کمیشن نے 83 کروڑ ٹکہ مہمان نوازی پر خرچ کیے۔
کمیشن، جس کی سربراہی پروفیسر محمد یونس کر رہے ہیں، نے جمعے کو جاری کردہ ایک سرکاری بیان میں کہا کہ یہ دعوے جان بوجھ کر کمیشن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی مہم کا حصہ ہیں۔
بیان کے مطابق کمیشن کے قیام (15 فروری 2025) سے اب تک مالی سال 2024–25 اور 2025–26 کے لیے منظور شدہ کل بجٹ 7 کروڑ 23 لاکھ 31 ہزار 26 ٹکہ تھا، جس میں سے 31 اکتوبر 2025 تک صرف 1 کروڑ 71 لاکھ 31 ہزار 126 ٹکہ خرچ ہوئے، یعنی کل بجٹ کا صرف 23.46 فیصد۔
یہ بھی پڑھیے بنگلہ دیش: جبری گمشدگی کے جرائم پر سخت سزائیں دینے کا فیصلہ، آرڈیننس منظور
اس میں سے 63 لاکھ ٹکہ مہمان نوازی کے لیے مختص کیے گئے تھے، جن میں سے 45 لاکھ 77 ہزار 685 ٹکہ استعمال ہوئے اور یہ اخراجات زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملاقاتوں اور سرکاری اجلاسوں کے دوران کیے گئے۔
کمیشن نے مختلف مرحلوں میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے اخراجات کی تفصیل بھی جاری کی:
پہلا مرحلہ (20 مارچ – 19 مئی 2025): 44 ملاقاتیں، اخراجات 4.91 لاکھ ٹکہ۔
دوسرا مرحلہ: 30 سیاسی جماعتوں کے ساتھ 23 اجلاس، اخراجات 28.83 لاکھ ٹکہ۔
(اجلاس صبح سے رات تک جاری رہتے تھے، اس لیے کھانے کا انتظام ضروری تھا۔ روزانہ اخراجات اوسطاً 1.2 لاکھ ٹکہ سے کم رہے۔)
تیسرا مرحلہ: 30 جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ 7 اجلاس، اخراجات 7.08 لاکھ ٹکہ۔
مزید بتایا گیا کہ کمیشن نے 50 اندرونی اجلاس منعقد کیے، جن پر 1.05 لاکھ ٹکہ خرچ ہوا، جبکہ 14 ماہرین کے مشاورتی اجلاسوں کی مہمان نوازی پر صرف 30,960 ٹکہ خرچ ہوئے، تمام ماہرین نے بلا معاوضہ شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیے پروفیسر یونس کے روڈ میپ کی حمایت کرتے ہیں، نئے انتخابات کے بعد استحکام آئےگا، بنگلہ دیشی فوج
غیرملکی سفارت کاروں، سیاسی رہنماؤں، صحافیوں اور ماہرین کے ساتھ ملاقاتوں پر 9 ماہ میں صرف 2 لاکھ ٹکہ خرچ ہوئے۔
کمیشن نے کہا کہ یہ تفصیلی اعدادوشمار واضح کرتے ہیں کہ 83 کروڑ ٹکہ خرچ کرنے کا دعویٰ سراسر جھوٹ اور کمیشن کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کمیشن نے اپنے تمام کاموں میں شفافیت برقرار رکھی۔ اس کے اجلاسوں کی براہِ راست نشریات، میڈیا کی آزاد رسائی اور ممبران کی باقاعدہ پریس بریفنگز اس بات کا ثبوت ہیں۔
کمیشن نے جھوٹی معلومات پھیلانے والوں سے عوامی معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے ذمہ دار میڈیا کا شکریہ ادا کیا اور عوام سے کہا کہ غلط معلومات سے گمراہ نہ ہوں۔














