امریکا میں جمعے کے روز ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ کردی گئیں، جب کہ ٹرمپ انتظامیہ نے فضائی ٹریفک کنٹرولرز پر دباؤ کم کرنے کے لیے پروازوں میں کمی کا حکم دیا ہے۔
یہ عمل اس وقت سامنے آیا ہے جب وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن کے باعث کنٹرولرز بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں۔ حکومتی اعلان کے مطابق اٹلانٹا، نیوارک، ڈینور، شکاگو، ہیوسٹن اور لاس اینجلس سمیت 40 ایئرپورٹس پر پروازوں میں کمی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث پروازوں میں تاخیر، روزمرہ زندگی بری طرح متاثر
امریکا میں ری پبلکنز اور ڈیموکریٹس کے درمیان فنڈنگ کے معاملے پر شدید سیاسی کشمکش جاری ہے۔ یکم اکتوبر سے فنڈز کی مدت ختم ہونے کے بعد کئی وفاقی ادارے بند ہو چکے ہیں اور ہزاروں سرکاری ملازمین یا تو بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں یا گھروں پر بیٹھے ہیں۔
فی الحال پروازوں میں 4 فیصد کمی کی گئی ہے جو اگلے ہفتے 10 فیصد تک بڑھ سکتی ہے اگر کانگریس فنڈنگ معاہدے پر نہ پہنچی۔

ڈیٹا کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ ایئرپورٹس ریگن نیشنل (واشنگٹن)، ڈینور انٹرنیشنل اور اٹلانٹا کا ہارٹس فیلڈ-جیکسن ایئرپورٹ ہیں۔ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کے مطابق ریگن نیشنل پر اوسطاً چار گھنٹے، فینکس میں 90 منٹ اور شکاگو و سان فرانسسکو میں ایک گھنٹے کی تاخیر دیکھی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں شٹ ڈاؤن نیویارک میئر کے انتخابات میں شکست کی بڑی وجہ تھی، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکن ایئرلائنز کے سی ای او رابرٹ آئسوم نے کہا کہ یہ صورتحال مایوس کن ہے، ہمیں اس پوزیشن میں نہیں ہونا چاہیے تھا۔ امریکی وزیر ٹرانسپورٹ شان ڈفی نے الزام لگایا کہ شٹ ڈاؤن کے ذمہ دار ڈیموکریٹس ہیں جنہیں حکومت دوبارہ کھولنے کے لیے ووٹ دینا چاہیے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر سینیٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ واشنگٹن میں ہی رہے جب تک فنڈنگ معاہدہ طے نہیں ہوتا۔
ایئرلائنز نے اپنی اپنی پروازوں میں نمایاں کمی کا اعلان کیا ہے، امریکن ایئرلائنز روزانہ 220 پروازیں، ڈیلٹا 170 پروازیں اور ساوتھ ویسٹ 100 پروازیں منسوخ کر رہی ہیں۔














