پاکستان نے تیسرے اور فیصلہ کن ون ڈے میں جنوبی افریقہ کو 7 وکٹ سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز 2-1 سے اپنے نام کر لی۔ میچ فیصل آباد کے اقبال اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔
جنوبی افریقہ کی بیٹنگ
مہمان ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، لیکن یہ فیصلہ کامیاب ثابت نہیں ہوا۔ پوری جنوبی افریقی ٹیم 37 ویں اوور میں 143 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔ کوئنٹن ڈی کوک نے سب سے زیادہ 53 رنز بنائے جبکہ یوہان ڈی پریٹوریس نے 39 رنز کا اضافہ کیا۔
Congratulations, Pakistan wins the ODI series 2-1 @MohsinnaqviC42 @SalmanAliAgha1 @CoachHesson @TheRealPCBMedia @babarazam258 @iShaheenAfridi pic.twitter.com/jWeBgOymJL
— Sikander Bakht (@Sikanderbakhts) November 8, 2025
پیٹر اور میتھیو برٹزکی نے 16-16 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے ابرار احمد نے 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ شاہین آفریدی، سلمان آغا اور محمد نواز نے 2-2 وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان کی بیٹنگ اور فتح
پاکستان نے 144 رنز کے ہدف کو 26 ویں اوور میں صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ صائم ایوب نے شاندار 77 رنز کی اننگز کھیلی، بابر اعظم نے 27 رنز بنائے جبکہ محمد رضوان 32 اور سلمان آغا 5 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو 2 وکٹ سے شکست دی تھی، جب کہ دوسرے ون ڈے میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو 8 وکٹ سے ہرا کر میچ برابر کر دیا تھا۔ تیسرے میچ کی جیت کے ساتھ پاکستان نے سیریز پر سبقت حاصل کر لی۔
ابرار احمد مین آف دی قرار
جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے میچ میں بہترین کارکرگی پر اسپنر ابرار احمد کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان نے تیسرے اور فیصلہ کن ون ڈے میں جنوبی افریقہ کو 7 وکٹ سے شکست دے کر 3 میچوں کی سیریز 2-1 سے اپنے نام کرلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تیسرا ٹی 20 : پاکستان نے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر سیریز اپنے نام کرلی
پاکستان نے 144 رنز کے ہدف کو 26 ویں اوور میں صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ صائم ایوب نے شاندار 77 رنز کی اننگز کھیلی، بابر اعظم نے 27 رنز بنائے جبکہ محمد رضوان 32 اور سلمان آغا 5 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
پاکستان کی جانب سے ابرار احمد نے 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
’حکمت عملی کامیاب رہی‘
ابرار احمد کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، جنہوں نے میچ کے بعد گفتگو میں کہا کہ میں نے گراونڈ اور پچ کے حالات کے مطابق بولنگ کی اور کپتان شاہین شاہ آفریدی سے مسلسل بات چیت کرتا رہا۔ میں نے اپنے پچھلے میچز سے سیکھا ہوا استعمال کیا اور چیزوں کو سادہ رکھنے کی کوشش کی۔ میں وہی کر رہا ہوں جس پر میں نے کام کیا ہے اور ٹیم میں ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں زیادہ نہیں سوچتا۔‘
🇵🇰 Pakistan win the ODI series 2-1! First-ever home series victory against South Africa 🏆#PAKvSA | #GreenPeYaqeen | #BackTheBoysInGreen pic.twitter.com/lieRap68wR
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) November 8, 2025
ابرار احمد نے مزید کہا کہ میں خاص طور پر بال کو صحیح جگہ پر پھینکنے پر توجہ دیتا ہوں کیونکہ یہ اہم ہے، اور آج یہ حکمت عملی کامیاب رہی۔ میں اپنی اس کارکردگی سے بہت خوش ہوں اور ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ دباؤ والے میچز میں بہتر کھیل پیش کیا جائے۔
’یہ مکمل ٹیم ورک کا نتیجہ ہے‘
پاکستان کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ یہ مکمل ٹیم ورک کا نتیجہ ہے اور ہم نے ہر فارمیٹ میں سخت محنت کی، اس کا کریڈٹ تمام کھلاڑیوں کو جاتا ہے۔ ابتدائی پانچ چھ اوورز میں ہمیں زیادہ مدد نہیں ملی، لیکن جب اسپنرز نے بولنگ کی تو حالات مشکل ہوگئے۔
🎯 Fortune favours Saim Ayub! BOUNDARY brings up his 2nd ODI half-century of the series🏏
📺 Watch live in the UK region, sign up now at https://t.co/Z0RXSR7gYM#PAKvSA | #GreenPeYaqeen | #BackTheBoysInGreen pic.twitter.com/BEWNYvoEHr
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) November 8, 2025
ٹیم کی روٹیشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہین نے کہا کہ بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کے لیے ہر صورتحال کے لیے تیار رہنا ضروری ہے اور ہر آنے والے کھلاڑی نے اپنی بہترین کوشش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیم نے اچھا کرکٹ کھیلی لیکن اب ایک اور چیلنج سامنے ہے، جس کی تیاری کرنی ہوگی۔
’مطلوبہ رنز حاصل نہیں ہوئے‘
جنوبی افریقہ کے کپتان میتھیو بریٹزکے نے کہا کہ ٹیم کو مطلوبہ رنز حاصل نہیں ہوئے، اور حالات کافی مشکل تھے۔ ہم شاید 250 رنز کی امید کر رہے تھے لیکن بہت سے وکٹیں جلد گر گئیں۔ اعبر احمد نے شاندار بولنگ کی، اور ان کے آخری اوور میں میری وکٹ جانا بدقسمتی تھی۔
🏟️ Fans witness Pakistan’s series-winning moments at Iqbal Stadium, Faisalabad 🇵🇰🎉#PAKvSA | #GreenPeYaqeen | #BackTheBoysInGreen pic.twitter.com/hpyTC4nooX
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) November 8, 2025
بریٹزکے نے مزید کہا کہ ان کے لیے کپتانی کا تجربہ نیا اور خوشگوار رہا، حالانکہ وہ سیریز جیتنا چاہتے تھے۔ انہوں نے نوجوان کھلاڑیوں کی کارکردگی کی بھی تعریف کی، خاص طور پر پاور پلے میں ان کی جارحیت۔
’تھوڑے مایوس ہیں کہ ٹیم جیت نہیں سکی‘
سیریز کے بہترین کھلاڑی کوئنٹن ڈی کوک نے کہا کہ وہ تھوڑے مایوس ہیں کہ ٹیم جیت نہیں سکی۔ بیٹنگ کے حالات مشکل تھے اور مطلوبہ رنز حاصل نہیں ہوئے، جس کی وجہ سے مخالف ٹیم آزادانہ بیٹنگ کر سکی۔
انہوں نے کہا کہ سیریز ایک سیکھنے کا موقع بھی تھی، جس میں خاص طور پر اسپن اور ریورس سوئنگ کے تجربات شامل ہیں۔ ڈی کوک نے مزید کہا کہ ہر کھلاڑی اس تجربے سے اپنی سطح پر سیکھ رہا ہے اور اب کھلاڑی مختصر وقفے کے بعد اپنی تیاری دوبارہ شروع کریں گے۔













