وزیراعظم کو فوجداری مقدمات میں استثنیٰ دینے کی ترمیم قائمہ کمیٹی میں پیش، 27ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی جائزہ

ہفتہ 8 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا مشترکہ اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں 27 ویں آئینی ترمیم کے بل 2025 پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں صدر کے بعد وزیراعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کی ترمیم پیش کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ کس کو تفویض کیا جائیگا؟ 27ویں آئینی ترمیم کامسودہ سامنے آگیا

اجلاس کی مشترکہ صدارت قومی اسمبلی کے چیئرمین چوہدری محمود بشیر ورک اور سینٹ کے چیئرمین فروق حمید نئک نے کی۔ ترمیم حکومتی ارکان سینیٹر انوشے رحمان اور سینیٹر ظاہر خلیل ساندھو نے پیش کی، جس کے تحت آرٹیکل 248 میں صدر کے ساتھ لفظ ’وزیراعظم‘ بھی شامل کیا جائے گا۔ اس ترمیم کی منظوری کے بعد وزیراعظم کے خلاف فوجداری مقدمات کے تحت کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔

پیپلز پارٹی کے رکن نوید قمر نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کی تجاویز حکومت نے منظور کر لی ہیں، تاہم ایم کیو ایم کی ترامیم پر مشاورت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر نئی ترامیم نہیں لانی چاہئیں اور طے شدہ ترامیم پر بات ہونی چاہیے۔

اجلاس کے دوران سینٹر کامران مرتضیٰ اور رکن قومی اسمبلی علیا کامران نے اپنے سیاسی جماعت کو مشاورت کے عمل میں شامل نہ کیے جانے پر واک آؤٹ کیا۔ علیا کامران نے اجلاس میں کچھ وقت شرکت بھی کی اور مباحثے میں حصہ لیا۔

یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کردی گئی، قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے حوالے

اجلاس میں دیگر ارکان نے ملکی قانونی نظام کی بہتری اور عدالتی اصلاحات کے حوالے سے تجاویز پیش کیں جبکہ بل کی شق بہ شق جانچ پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بل پر مزید غور کے لیے اجلاس کل صبح دوبارہ منعقد کیا جائے گا۔

ججز کی تقرری سمیت اہم نکات پر پیش رفت

فاروق ایچ نائیک کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے 80 فیصد نکات پر مشاورت مکمل ہوچکی ہے اور باقی 20 فیصد معاملات اتوار تک حل کر لیے جائیں گے۔ ججز کی تقرری سے متعلق آرٹیکل 175 تک بھی مشاورت مکمل ہوچکی ہے اور امید ہے کہ اتفاق رائے کے ساتھ قانون سازی ہوگی۔

اتفاق رائے تک مشاورت جاری رہے گی

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 27ویں ترمیم پر 100 فیصد اتفاق رائے تک مشاورت جاری رہے گی اور تمام سیاسی جماعتوں کو قائمہ کمیٹی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج تمام اراکین نے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا، کچھ سوالات بھی اٹھائے گئے، اور مسودہ اپوزیشن کو دیا جا چکا ہے تاکہ وہ اپنی رائے دے سکیں۔

وزیر قانون نے واضح کیا کہ کسی قسم کی “میں نہ مانوں” کی پوزیشن نامناسب ہوگی اور سب جماعتیں تعاون کے ساتھ قانون سازی میں حصہ لیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ