سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین کے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری دے دی۔
یہ بھی پڑھیں:مجوزہ آئینی ترمیم میں وزیراعظم کو استثنیٰ فی الفور واپس لیا جائے، شہباز شریف کی اپنے سینیٹرز کو ہدایت
یہ فیصلہ آرٹیکل پر تفصیلی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے اور اس کے تحت آئینی عدالتوں کے قیام اور دیگر اہم شقوں پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔
ترامیم اور پارلیمانی مشاورت
میڈیا رپورٹ کے مطابق مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے ڈرافٹ پر پارلیمنٹ میں مکمل مشاورت ہو چکی ہے۔ حکومتی اتحادی جماعتوں نے تین مزید ترامیم پیش کی ہیں جبکہ اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے بھی اپنی تجاویز کمیٹی کے سامنے رکھیں۔

کمیٹی نے زیرالتوا مقدمات کے فیصلے کی مدت کو 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم بھی منظور کر لی ہے۔ اس کے مطابق اگر مقدمے کی پیروی ایک سال تک نہ کی گئی تو اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔
دیگر اہم تجاویز اور فیصلہ سازی
میڈیا رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے نام میں تبدیلی کی اے این پی تجویز اور بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے پر حکومت نے مزید وقت مانگا ہے۔ دونوں ترامیم پر کل تک مزید غور و خوض کے بعد حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:ترامیم کی مخالفت ووٹ سے کرنی چاہیے، سیاست سے نہیں، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ
اس کے علاوہ آئینی عدالتوں کے قیام کی شق کی منظوری بھی مشترکہ کمیٹی نے دے دی ہے، جس سے عدالتی نظام میں اصلاحات کی راہ ہموار ہو گی۔
یہ ترامیم آئین میں اہم تبدیلیاں متعارف کرائیں گی اور وفاقی و صوبائی سطح پر قانونی و انتظامی امور پر اثر انداز ہوں گی۔














