پاکستان کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس پالیسی کی ضرورت کیوں ہے؟

ہفتہ 20 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے ملک کی پہلی آرٹیفیشل انٹیلیجنس پالیسی مرتب کر لی ہے جسے جلد ہی کابینہ سے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

مجوزہ پالیسی کے تحت مصنوعی ذہانت کے ذریعے مختلف شعبوں میں اصلاحات متعارف کرانے سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں 10 لاکھ گریجویٹس کو مصنوعی ذہانت کی تربیت فراہم کرنے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

آرٹیفیشل انٹیلیجنس پالیسی کیوں؟

مجوزہ مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا اے آئی پالیسی کے 26 صفحات پر مشتمل مسودے  میں پالیسی کی ضرورت بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت نے ٹیکنالوجی کے میدان کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت تیز ترین انقلابی ترقی بن چکی ہے۔

’جنگی ہتھیاروں کو غائبانہ کنٹرول کرنے کے لیے اسمارٹ ٹیکنا لوجی میں روز نئی ایجادات سامنے لائی جا رہی ہیں ۔ ہتھیاروں کی نوعیت بھی نئے میدان میں سائبروار فئیر اور ہائبرڈ وار میں تبدیل ہو چکی ہے۔‘

مصنوعی ذہانت نے ٹیکنالوجی کے میدان کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔

اے آئی پالیسی  ملکی معیشت کو علم پر انحصار کرنے والی ایک معیشت کے طور پر استوار کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔ یہ حکمت عملی مصنوعی ذہانت کے لیے درکار مالیاتی نظام کی تشکیل کا خاکہ پیش کرتی ہے۔

جس میں مصنوعی ذہانت کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنا کر مختلف مارکیٹس میں صارفین کے استفادے کے تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے فریم ورک کا خاکہ کھینچا گیا ہے۔

مجوزہ اے آئی پالیسی میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پاکستان کو تحقیقی تنظیموں، ڈیٹا کے معیار، ریگولیٹری اور قانونی کاروائیوں کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس ضمن میں اے آئی ڈائریکٹوریٹ بنانے کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے۔

مجوزہ اے آئی ڈائریکٹوریٹ مصنوعی ذہانت کے اخلاقی اور ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنائے گا تاکہ کسی فرد یا گروہ کے خلاف اس کا غلط استعمال نہ کیا جائے۔

پالیسی میں معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے اے آئی ریسرچ اور ڈولپمنٹ میں سرمایہ کاری کو اہم قرار دیا ہے جو کہ ملازمتوں کے نئے مواقع سمیت صنعتوں کی تخلیق اور بہتر پیداوار کا باعث بنے گی۔

اے آئی کی بنیاد پر دنیا بھر میں مختلف روزگار کے موقعوں کے لیے موجودہ اور نئے ملازمین کی مدد کے لیے تربیتی پراگراموں میں سرمایہ کاری کو بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔

ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق مجوزہ پالیسی صحت ، تعلیم اور غذائی قلت جیسے چیلنجز سے نمٹنے میں معاونت کے علاوہ اس بات کو بھی یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہوگی کی مصنوعی ذہانت سے جڑے فوائد معاشرے کو یکساں دستیاب ہوں۔

پالیسی میں معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے اے آئی ریسرچ اور ڈولپمنٹ میں سرمایہ کاری کو اہم قرار دیا ہے

اے آئی پالیسی کا مقصد

پاکستان کی مصنوعی ذہانت کی مجوزہ پالیسی کا مقصد بنیادی طور پر ٹیکنالوجی کو اپنانے کے محدود نقطہ نظر سے آگے بڑھنا ہے تاکہ موجودہ روزگار کی منڈی کی مطابقت اور بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے ترقی کے نئے شعبوں کی نشاندہی اور اس پر عملدرآمد ممکن بنایا جاسکے۔

اے آئی پالیسی اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف اور بین اقوامی ٹیلی کمیونیکیشن یونین کی ’اے آئی فار گڈ‘ مہم سے مطابقت رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔

مصنوعی ذہانت کی اس مجوزہ پالیسی کا مقصد  اے آئی پر مبنی پلیٹ فارمز کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے سمیت اس سے وابستہ ٹیکنالوجیز پر مبنی انسانی سرمائے کو بہتر بناتے ہوئے تحقیق اور ترقی میں اخلاقی اور ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنانا ہے۔

اے آئی پالیسی میں کون سے اہداف کیا ہیں؟

مجوزہ پالیسی کے مطابق ایک جامع پروگرام تشکیل دیا جائے گا تاکہ 2026 تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور اس سے متعلقہ ٹیکنالوجیز کے حوالے سے انٹرنیٹ کی سہولت رکھنے والے 90 فی صد لوگوں کو تربیت فراہم کی جاسکے۔ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں میں موجود تمام افرد کی تربیت سمیت پسماندہ خواتین کے لیے بھی ایک خصوصی تربیتی پروگرام تشکیل دیا جائے گا۔

2026 تک گریڈ 12 سے گریڈ 22 تک فیڈرل اور صوبائی سطح پرمختلف اداروں کے ملازمین سمیت  ٹیکنوکریٹس کو بھی اے آئی سے متعلق تربیت دی جائے گی۔ تمام اے آئی اور اس سے متعلقہ ٹیکنالوجیز کے ریسرچ اسکالرز اپنی ریسرچ کے حوالے سے کسی بھی قسم کے فنڈز کے حصول کے لیے حکومت سے رجوع کر سکیں گے۔

اے آئی اور ڈیٹا سائنس کے متعلق اسکولز، کالجز اور انڈر گریجویٹ اور گریجویشن کے تمام پروگراموں میں تربیت دی جائے گی۔ 2026 تک اسلام آباد، کراچی، اور لاہور میں اے آئی ٹیکنالوجی کے سینٹرز جب کہ 2028 تک پشاور، فیصل آباد، کوئٹہ اور گلگت میں آگژلری اے آئی سینٹر قائم کیے جائیں گے۔

مجوزہ پالیسی مسودے کے مطابق اے آئی کے استعمال کو یکساں اور محفوظ بنانے کی غرض سے 2024 تک پرسنل ڈیٹا ایکٹ کے تحت نیشنل کمیشن فار ڈیٹا پروٹیکشن بھی تشکیل دیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp