وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کے ناسور کا پائیدار اور مستقل حل نکالنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم بار بار امن کی بات کرتے ہیں، جو بعض لوگوں کو پسند نہیں آتی، مگر امن تب ہی ممکن ہے جب دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ بند کمروں کے فیصلوں سے امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔
’سیاسی لوگوں کو ساتھ بیٹھا کر پالیسی بنائی جائے جس پر عملدرآمد ہو گا تو حل بھی نکلے گااور سب کو قابل قبول ہو گی۔ وہ پالیسی نہ بنائی جائے جس کے 3 سال بعد ہمیں بتایا جائے کہ جی! دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے۔ وہ پالیسی بنائی جائے جس سے ہمیشہ کے لیے دہشتگردی ختم ہو۔‘
سہیل آفریدی نے کہا کہ سیاستدانوں کو بھی توانا، عمل و شعور والا فریق سمجھا جائے تاکہ وہ فیصلہ سازی کا حصہ بن سکیں۔
سیاسی لوگوں کو ساتھ بیٹھا کر پالیسی بنائی جائے جس پر عملدرآمد ہو گا تو حل بھی نکلے گااور سب کو قابل قبول ہو گی وہ پالیسی نا بنائی جائے جس کے تین سال بعد ہمیں بتایا جائے کہ جی دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے وہ پالیسی بنائی جائے جس سے ہمیشہ کے لیے دہشتگردی ختم ہو ۔ سہیل آفریدی pic.twitter.com/5XJ9SX7SnM
— WE News (@WENewsPk) November 12, 2025
پائیدار امن کی پالیسی کی ضرورت
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ مختصر مدتی اقدامات کے بجائے پائیدار امن کے لیے جامع اور ٹھوس پالیسی تشکیل دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز سمیت تمام اداروں کی قربانیوں سے 2018 میں صوبے میں امن قائم ہوا تھا، اور موجودہ حکومت اس امن کے تسلسل کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گی۔
فاٹا انضمام اور مالی مسائل
سہیل آفریدی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔ سندھ کو ریونیو شئیرنگ کی مد میں 2.5 فیصد مل رہا ہے، پنجاب کو 2.3 فیصد مل رہا ہے لیکن خیبرپختونخوا جس نے 80000 سے زائد جانیں قربان کیں اپنا انفراسٹرکچر تباہ کروا لیا، اسے صرف 1 فیصد مل رہا ہے تو کسی کو بولنا اس لیے نہیں چاہیے کہ ہم آپ کا 2.5 فیصد اور 2.3 فیصد بھی برداشت کر رہے ہیں۔ سب کو ہم سے زیادہ ملا ہے۔ لیکن بات صرف خیبر پختونخوا کی ہورہی ہے، اس کا مطلب ہے کہ
انہوں نے کہا کہ وفاق کے ذمے نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں 2200 ارب روپے کے بقایاجات ہیں۔ اگرچہ فاٹا کا انتظامی انضمام مکمل ہوچکا ہے، مگر معاشی انضمام تاحال نہیں ہوا۔
’ہم دلیل اور دلائل سے بات کریں گے، لیکن اگر بات نہ بنی تو پھر صوبے کے حق کے لیے سب کو متحد ہو کر کھڑا ہونا ہوگا۔‘
ہم آہنگی اور ہمسایہ تعلقات
وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور افغان عوام کا دین، ثقافت اور روایات مشترکہ ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان میں امن کے قیام کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بگاڑنے سے گریز کیا جائے۔
’ہم پاکستان میں امن چاہتے ہیں لیکن ہمسایوں کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کی ضرورت ہے۔‘













