قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں جاری ہے جس میں 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل جاری ہے۔
وزیرقانون اس ترمیم کی تحریک اجلاس میں پیش کررہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل جاری، پی ٹی آئی کا واک آؤٹ
ترمیم کی تحریک کثرت رائے سے منظور ہوگئی ہے، 231 ارکان نے حمایت میں ووٹ دیا جبکہ 4ارکان نے مخالفت کی، پی ٹی آئی اور دیگر ارکان نے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔
اس سے قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سینیٹ سے منظور ہونے والی 27ویں آئینی ترمیم میں کوئی تکنیکی غلطی نہیں ہوئی ہے بلکہ قومی اسمبلی میں بحث کے دوران 2، 3 اچھی تجاویز آئی ہیں اور اسی پر غور ہورہا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ 27ویں ترمیم کے بل کے خدوخال سینیٹ میں سامنے رکھ دیے تھے جو سینیٹ میں دوتہائی اکثریت سے پاس ہوگئی، اس کے بعد آئینی تقاضوں کے مطابق یہ بل اسمبلی میں بھی پیش کیا گیا جس پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے اپنی تقاریر میں رائے بھی دی۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم میں تکینکی غلطی نہیں، قومی اسمبلی نے اچھی تجاویز دیں جس پر غور ہورہا ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
قبل ازیں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کسی کا باپ بھی چاہے تو 18ویں ترمیم ختم نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہاکہ ایک سال پہلے 26ویں ترمیم پاس ہوئی، اس وقت ہم نے کوشش کی تھی کہ سب کی مشترکہ کوششوں اور مشاورت سے آئین سازی ہو، 1973 کا آئین ہو یا 18ویں ترمیم ہو وہ ہم نے مشاورت کے ساتھ پاس کی، ہم نے 26ویں ترمیم بھی مشاورت سے کی، جس کے تحت آئینی بینچز بنے، اس کے لیے پوری سیاسی مشاورت ہوئی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمان سے مشاورت کی جنہوں نے پی ٹی آئی کو بھی انگیج کیا، جب 26ترمیم ہوئی تو نہ صرف مولانا فضل الرحمان نے ساتھ دیا بلکہ پی ٹی آئی نے بھی ووٹ دیے بغیر ساتھ دیا، پی ٹی آئی کی اجازت سے 26ویں ترمیم ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم میں ووٹ کے لیے نواز شریف کی پارلیمنٹ آمد، قائد مسلم لیگ ن نے کتنے اجلاسوں میں شرکت کی؟
انہوں نے کہا کہ اب 27ویں ترمیم ہورہی ہے، اور اس میں ہم چارٹر آف ڈیموکریسی کے نامکمل ایجنڈے کو مکمل کرنے جارہے ہیں، اب آئینی عدالت بننے جا رہی ہے اور آرٹیکل 243 میں بھی تبدیلی کی جارہی ہے۔













