اسلام آباد میں جاری بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کا اختتام ہو گیا، کانفرنس کا اعلامیہ متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ و بانی چیئرمین آئی ایس سی سید یوسف رضا گیلانی نے دہشت گردی کو بڑا چیلنج قرار دیا۔
چیئرمین سینیٹ کا خطاب
بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دہشتگردی دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ برقرار ہے اور اس کے خاتمے کے لیے نہ صرف سیکیورٹی اقدامات بلکہ پارلیمانی تعاون، مالی نگرانی اور اجتماعی سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اسلام آباد اور وانامیں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی۔
مشترکہ حکمت عملی اور قربانیاں
چیئرمین سینیٹ نے مشترکہ حکمت عملی، باہمی تعاون اور ہم آہنگ عالمی تعاون کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی عظیم قربانیاں نمایاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، وہ انسانیت کے دشمن ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے عالمی امن، استحکام اور مکالمے کے لیے پاکستان کے عزم کی تجدید کی، جس میں پارلیمنٹس کے کردار کو مرکزی قرار دیا۔
موسمیاتی تبدیلی اور عالمی چیلنجز
چیئرمین سینیٹ نے موسمیاتی تبدیلی کے عالمی چیلنج کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی انسانی بقا کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہے۔
#ChairmanSenate of Pakistan, Syed Yousaf Raza Gilani, meets Dr. Muhammad Taha Al-Ahmad, Chairman of the Supreme Elections Commission #Syria 🇸🇾 and his delegation on the occasion of the Inter-Parliamentary Speakers’ Conference (#ISC) on Peace, Security, and Development. pic.twitter.com/HQLj5dRLJX
— ꜱᴇɴᴀᴛᴇ ᴏꜰ ᴘᴀᴋɪꜱᴛᴀɴ 🇵🇰 (@SenatePakistan) November 12, 2025
انہوں نے دہشتگردی، شدت پسندی، موسمیاتی تبدیلی اور انسانی بحرانوں جیسے موجودہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی عالمی حکمت عملی کی اپیل کی اور پارلیمانوں کے کردار کو اہم قرار دیا۔
اسلام آباد اعلامیہ اور شرکا کا عزم
کانفرنس کے اختتامی سیشن میں چیئرمین سینیٹ نے اسلام آباد اعلامیہ پیش کیا، جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ اعلامیہ میں دنیا بھر کے پارلیمانوں کے سپیکرز نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے تحت امن، سلامتی اور جامع ترقی کے تصورات سے اپنے غیر متزلزل وابستگی کا اعادہ کیا۔
پارلیمانی کردار اور تعاون
شرکا نے کہا کہ پارلیمان مکالمے، قانون سازی میں جدت، بین الاقوامی رابطہ کاری اور پارلیمانی سفارتی کاری کے ذریعے عالمی مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مکالمہ ہمارا پل، تعاون ہمارا راستہ ہونا چاہیے، چیئرمین سینیٹ کا بین الاپارلیمانی کانفرنس سے خطاب
اعلامیے میں بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس کے منڈیٹ اور پارلیمانی سفارتکاری کی توثیق کی گئی اور آئی ایس سی کو موثر پلیٹ فارم تسلیم کیا گیا تاکہ مشترکہ کمیٹیوں، پارلیمانی کاکسز، نوجوان پارلیمنٹرین فورمز اور ادارہ جاتی شراکت داری کے ذریعے تعاون مضبوط کیا جا سکے۔
پائیدار ترقی اور انسانی حقوق
اعلامیے میں یہ تسلیم کیا گیا کہ پائیدار ترقی دیرپا امن کے بغیر ممکن نہیں اور امن انصاف، مساوات اور جامع سماجی و اقتصادی ترقی کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا۔
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif attended and addressed the Inter-Parliamentary Speakers’ Conference (ISC), highlighting the importance of the conference’s theme, Peace, Security, and Development, as both timely and profoundly relevant to today’s global challenges. The… pic.twitter.com/sLHTInkbnD
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) November 11, 2025
پارلیمانوں کے کلیدی کردار کی توثیق کی گئی تاکہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری، انسانی حقوق کے فروغ اور اقوام کے جائز حق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
اعتماد سازی اور علاقائی تعاون
مشترکہ اعلامیہ میں مصالحت، فعال پارلیمانی سفارتکاری، اعتماد سازی اور سیاسی و ثقافتی خلیجوں کو کم کرنے پر زور دیا گیا۔ شرکا نے غربت، موسمیاتی دباؤ اور علاقائی تنازعات کے تدارک کے لیے اتفاق رائے اور پائیدار ترقی پر مبنی تعاون کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔
ڈیجیٹل ترقی اور پارلیمانی صلاحیتیں
اعلامیے میں ڈیجیٹل خلیج کے خاتمے، عوامی خدمات میں جدت اور ای پارلیمنٹ پلیٹ فارمز کے استعمال کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔ شرکا نے پارلیمانوں کے اندر ادارہ جاتی صلاحیتوں میں اضافے اور قانون سازی کی نگرانی کو مضبوط بنانے پر بھی توجہ دی۔
عالمی چیلنجز اور اجتماعی تعاون
اعلامیے میں دہشتگردی، انتہا پسندی، موسمیاتی تبدیلی، خوراک و پانی کی قلت، غربت، وبائی امراض، سائبر سیکورٹی، نفرت انگیز تقاریر، زینو فوبیا اور اسلاموفوبیا جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اجتماعی تعاون اور مکالمے کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا۔
اعلامیے کے اختتام پر اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پارلیمانیں قائدانہ کردار ادا کرتی رہیں گی اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے اصولوں سے رہنمائی حاصل کریں گی۔
شرکا نے امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کے ذریعے ایک منصفانہ، جامع اور سب کے لیے خوشحال عالمی نظام قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔













