کراچی آرٹس کونسل کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے حالیہ ورلڈ کلچر فیسٹیول میں 37 افریقی، 41 ایشیائی، 36 یورپی، اور شمالی و جنوبی امریکا اور اوشیانا کے ممالک کے ایک ہزار سے زائد فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
یہ فیسٹیول 7 دسمبر تک جاری رہے گا۔ اس فیسٹیول میں قابل ذکر فنکاروں کی بات کی جائے تو ان میں درج ذیل شامل ہیں جنہوں نے نہ صرف اپنے فن کا مظاہرہ کیا بلکہ حاضرین سے داد بھی وصول کی۔ بین الاقوامی فنکار پاکستان اور پاکستان کی مہمان نوازی سے متاثر دکھائی دے رہے ہیں۔
ذکریا حفار
ذکریا حفار کا تعلق فرانس سے ہے جو بنیادی طور پر سنتور نواز ہیں۔ وہ سنتور جیسے روایتی آلات کو مغربی کلاسیکی، جاز اور ہم عصر موسیقی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔

ان کا فن مشرق اور مغرب کی موسیقی کے سنگم کو پیش کرتا ہے۔ انہیں ایک ایسا فنکار مانا جاتا ہے جو ثقافتی رکاوٹوں کو توڑ کر موسیقی کی عالمی زبان کو فروغ دیتے ہیں۔
انہوں نے افتتاحی تقریب میں ایک مخصوص پرفارمنس دی جس میں سنتور کی سریلی دھنوں نے ماحول کو سحرزدہ کر دیا تھا۔
لکی ٹاسکر
لکی ٹاسکر کا تعلق بیلجیم سے ہے جو رقصّہ اور کوریوگرافر ہیں۔ وہ بنیادی طور پر ہم جدید رقص (Contemporary Dance) اور بیلے (Ballet) میں مہارت رکھتی ہیں۔ ان کی پرفارمنس میں جدید تکنیک اور جذباتی اظہار کا امتزاج ہوتا ہے۔

شیریں جواد
شیریں جواد بنگلہ دیشی موسیقار ہیں۔ وہ زیادہ تر روایتی بنگلہ دیشی لوک گیت، جدید بَنگلہ موسیقی اور صوفی کلام پیش کرتی ہیں۔ ان کی آواز میں خاص طور پر لوک موسیقی کا اثر غالب ہے۔

عمّار اشکر
عمّار اشکر کا تعلق شام سے ہے۔ وہ عربی موسیقی، خاص طور پر شام اور مشرقِ وسطیٰ کے روایتی موشحات اور کلاسیکی گائیکی کے لیے جانے جاتے ہیں۔
وہ شامی ثقافتی ورثے کے محافظ سمجھے جاتے ہیں جو جنگ کے باوجود اپنی موسیقی کے ذریعے ملک کی روح کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

مدن گوپال
مدن گوپال کا تعلق نیپال سے ہے جو ایک گلوکار اور کمپوزر ہیں۔ وہ جدید نیپالی موسیقی کے ساتھ ساتھ ملک کے روایتی لوک گیتوں کو بھی گاتے ہیں۔

مدن گوپال نیپال میں ایک مقبول نام ہیں جو اپنی پرفارمنس کے ذریعے ہمالیائی خطے کی موسیقی کے تنوع کو اجاگر کرتے ہیں۔
بیلا رحیم
بیلا رحیم کا تعلق ملائیشیا سے ہے۔ وہ ایک اداکارہ اور ہدایت کارہ ہیں۔ وہ تھیٹر کی ایک تجربہ کار شخصیت ہیں جو اپنی ورکشاپس میں پرفارمنس کے فلسفے پر زور دیتی ہیں۔
ان کے مطابق تھیٹر صرف اسٹیج تک محدود نہیں ہے، زندگی کی ہر حرکت اور ہر جذبہ ایک کردار کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے آرٹس کونسل تھیٹر اکیڈمی کے طلباء اور بین الاقوامی شرکا کے لیے ایک تھیٹر ورکشاپ کی قیادت کی جس کا مقصد اداکاری کی تکنیکوں اور گہرے جذباتی اظہار کو سکھانا تھا۔
جان مارٹن
جان مارٹن برطانوی اداکار اور تھیٹر فنکار ہیں۔ وہ اسٹیج پر کرداروں کو حقیقت پسندانہ انداز میں پیش کرنے اور جذبات کی سچائی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
بیلا رحیم کے ساتھ انہوں نے بھی تھیٹر ورکشاپس کی میزبانی کی جہاں انہوں نے کردار سازی (Character Development) اور اسٹیج پر موجودگی (Stage Presence) کو بہتر بنانے کے لیے عملی مشقیں کرائیں اور بروقت تاثرات فراہم کیے۔
کائینا فولفولک ریاض
کائینا فولفولک ریاض ایک ڈانس گروپ ہے جس کا تعلق کولمبیا سے ہے۔ یہ گروپ کولمبیا کے روایتی لوک رقص کے انداز کو دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے۔
ان کی پرفارمنس رنگین ملبوسات، جاندار تال اور پرجوش توانائی سے بھرپور ہوتی ہے۔ انہوں نے ’ Rhythm of the World ‘ نامی گرینڈ میوزک اور ڈانس شو میں اپنی پرفارمنس سے سامعین کو محظوظ کیا اور فیسٹیول کے دوران کولمبیا کے روایتی رقص کے انداز پر ایک ڈانس کیا۔
گیلین روڈس
گیلین روڈس امریکی رقاصہ ہیں۔ گیلین روڈس اکثر ہم عصر رقص (Contemporary Dance) کے ساتھ جدید کوریوگرافی میں مہارت رکھتی ہیں۔ وہ بین الاقوامی ڈانس پلیٹ فارمز پر امریکی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہیں۔
انہوں نے اس فیسٹیول میں ’ Rhythm of the World ‘ نائٹ میں لائیو پرفارم کیا، جو مختلف بین الاقوامی رقص کی روایات کے امتزاج کا ایک شاندار مظاہرہ تھا۔
شیریں جواد، سبورنا مرشدہ، فاریا چوہدری، شنبھو آچاریہ، ببلی برنا
یہ فنکاروں پر مشتمل بنگلہ دیشی گروپ ہے جو 18 سال کے وقفے کے بعد پاکستانی پلیٹ فارم پر بنگلہ دیشی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے آیا ہے۔ یہ وفد موسیقی، رقص اور آرٹ کے مختلف شعبوں کی نمائندگی کر رہا ہے۔
وینڈے جیہلن
وینڈے جیہلن کا تعلق امریکا سے ہے جو تھیٹر ہدایت کارہ ہیں۔ وہ اکثر کثیر الثقافتی تھیٹر پروڈکشنز کی ہدایت کاری کرتی ہیں جو مختلف بین الاقوامی فنکاروں کو ایک پلیٹ فارم پر لاتی ہیں۔ ان کا کام ثقافتی مکالمے اور انسانیت کے مشترکہ تجربات پر مبنی ہوتا ہے۔
انہوں نے فیسٹیول میں مشہور صوفی شاعر فرید الدین عطار کی نظم سے متاثر ہو کر تیار کیے گئے تھیٹر ڈرامے ’ Conference of the Birds ‘ کی ہدایت کاری کی، جس میں امریکہ، ایران، ترکی، فلسطین، انڈونیشیا، فرانس سمیت دیگر ممالک کے فنکاروں نے حصہ لیا۔
فلسطین کا فریڈم تھیٹر گروپ
یہ گروپ فلسطینی جدوجہد اور موجودہ صورتِ حال سے متعلق ایک تھیٹر پرفارمنس پیش کرے گا۔
صدر آرٹس کونسل احمد شاہ نے اس گروپ کے بارے میں بتایا کہ اس گروپ کے کچھ سابقہ ممبران اب اس دنیا میں نہیں رہے، تاہم اسی گروپ کے نئے فنکار اس بار بھی پرفارم کریں گے۔
سعودی فنکار
فیسٹیول کے صدر احمد شاہ کے مطابق، یہ پہلا موقع ہے جب سعودی فنکار اس عالمی ثقافتی فیسٹیول میں حصہ لے رہے ہیں۔
سعودی وزارتِ ثقافت (Ministry of Culture) وژن 2030 کے تحت ثقافت اور فنون کو عالمی سطح پر فروغ دینے پر خاص توجہ دے رہی ہے، اور اس طرح کے فیسٹیولز ان کی ثقافتی سفارت کاری کا حصہ ہیں۔














