بیرون ملک سے پاکستان پہنچنے والے ایک اور مسافر میں میں منکی پاکس کے مرض کے تصدیق ہو گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 20 مئی ہفتے کے روز بیرون ملک سے اسلام آباد پہنچنے والی خاتون لیب ٹیکنیشن میں منکی پاکس کی تصدیق ہوئی ہے۔
پمز اسپتال کے ماہرین متعدی امراض نے بتایا ہے کہ منکی پاکس سے متاثر ہونے والی خاتون کا آئسولیشن وارڈ میں علاج کیا جا رہا ہے۔ قومی ادارہ صحت اسلام آباد نے بھی تصدیق کی ہے کہ 19 سالہ خاتون منکی پاکس کی مریضہ ہے جو مکہ سے اسلام آباد پہنچی ہے۔
ان کے مطابق بیرون ملک سے پاکستان آنے والے 4 افراد میں اب تک منکی پاکس کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں ایک مریض کراچی میں تھا جبکہ اسلام آباد پہنچنے والے 3 افراد اب تک اس مرض کا شکار نکلے ہیں۔
قومی ادارہ صحت نے بتایا کہ ملک میں مقامی سطح پر منکی پاکس کے پھیلنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ملک میں 3 مریضوں کی تصدیق ہوئی تھی جن میں سے 2 اسلام آباد اور ایک کراچی میں تھا اور تینوں صحت یاب ہو چکے ہیں جس کے مطابق اس وقت پاکستان میں منکی پاکس کی ایک ہی مریضہ موجود ہے۔
منکی پاکس کیا ہے؟
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق منکی پاکس ایک ایسی بیماری ہے جو ایک خاص وائرس کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔
یہ ایک وائرل زونوٹک انفیکشن ہے یعنی یہ بیماری جانوروں سے انسانوں میں پھیل سکتی ہے اور متعدی ہے یعنی ایک فرد سے باقی افراد میں بھی پھیل سکتی ہے۔
منکی پاکس وائرس چوہوں اور دیگر جنگلی جانوروں میں بھی پیدا ہوتا ہے، پھر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔
منکی پاکس کی علامات
عالمی اداراہ صحت کے مطابق2022میں پھیلنے والے منکی پاکس کی جن عام علامات کی نشان دہی کی گئی تھی ان میں بخار، سردرد، پٹھوں میں درد، کمر میں درد اور لیمفا ڈینو پیتھی یا بڑھا ہوا لمف نوڈس شامل ہیں۔
ان علامات کے ظاہر ہونے کے بعد یا ان علامات کے دوران ہی میں مریض کے جسم پر خارش شروع ہو جاتی ہے جو 2سے3ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔
خارش جسم کےایک حصے سے شروع ہوتی ہے اورجسم کےمختلف حصوں کو متاثر کرتی ہے۔
منکی پاکس کے نتیجے میں مریض کے جسم پر زخم بننا شروع ہو جاتے ہیں ان زخموں کی تعداد کئی ہزار ہو سکتی ہے۔
منکی پاکس کے مریضوں کے جسم پر پہلے چپٹی شکل میں سرخ رنگ کے دھبے بننا شروع ہوتے ہیں کچھ دنوں بعد یہ چھالوں میں بدل جاتے ہیں اور ان میں سفیدی مائل سیال بھر سکتا ہے۔
ان چھالوں کےخشک ہونے سے لے کر ختم ہونے تک ان کے نیچے جلد کی نئی تہہ بن جاتی ہے۔
کیا لوگ منکی پاکس سے شدید بیمار ہو سکتے ہیں یا مر سکتے ہیں؟
زیادہ تر منکی پاکس کی علامات چند ہفتوں میں خود ہی ختم ہو جاتی ہیں لیکن بعض لوگوں میں یہ علامات طبی پیچیدگیوں حتیٰ کہ موت کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق بچوں، نوزائیدہ بچوں اور کمزور قوت مدافعت والےافراد کومنکی پاکس کی زیادہ سنگین علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور موت کا خطرہ بھی ان میں زیادہ ہوتا ہے۔
منکی پاکس ایک شخص سے دوسرے شخص میں کیسے پھیلتا ہے؟
جب کوئی شخص کسی ایسےدوسرے شخص کے ساتھ قریبی رابطے میں ہو جس کے جسم پر منکی پاکس کی وجہ سے خارش ہوتو ان افراد میں بھی منکی پاکس پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ قریبی رابطے کا مطلب آمنے سامنے ہونا جیسے بات کرنا یا متاثرہ شخص کو چھونا۔
عالمی اداراہ صحت کا کہنا ہے کہ ہوا کے ذریعے منکی پاکس پھیلتا ہے یا نہیں اس حوالے سے ابھی تحقیق کی جاری ہے۔
کیا منکی پاکس وائرس سے ماحول آلودہ ہو سکتا ہے؟
جی ہاں! منکی پاکس وائرس سے ماحول آلودہ ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر جب منکی پاکس سے متاثرہ شخص کپڑے، بستر، تولیہ یا الیکٹرانک چیزوں کو چھوتا ہے۔
انہی چیزوں کو جب کوئی دوسرا شخص چھوئے اور پھر وہ غلطی سے انہی ہاتھوں سے اپنے منہ، ناک یا آنکھوں کو چھو لے یا اس شخص کے جسم پر کوئی کٹ موجود ہو تو اس شخص میں بھی منکی پاکس وائرس منتقل ہو جاتا ہے۔اسے فومائیٹ ٹرانسمیشن کہا جاتا ہے۔
یہ وائرس دوران حمل یا بچے کی پیدائش کے بعد شیر خوار بچوں میں اس صورت میں پھیلتا ہے جب اس بچے کے والدین منکی پاکس والے متاثرہ شخص سے قریبی رابطے میں ہوں۔
کیا منکی پاکس سے بچاؤ ممکن ہے؟
جی ہاں چند احتیاطی تدابیر اپنا کر آپ منکی پاکس سے بچ سکتے ہیں۔
ایسے لوگوں کے ساتھ قریبی رابطوں کو محدود کریں جنہیں منکی پاکس ہونے کا خدشہ ہو یا ان میں اس وائرس کی تصدیق ہو چکی ہو۔
اپنے علاقے میں منکی پاکس کے حوالے سے خود کو آگاہ رکھیں۔
اپنے ہاتھوں کو صاف رکھنے کے لیے صابن سے بار بار دھوئیں۔
گھر میں اور گھر سے باہر موجود چیزوں کو جراثیم سے پاک رکھنے کے لیے جراثیم کش مصنوعات کا استعمال کریں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ منکی پاکس سے متاثرہ شخص نے ان چیزوں کو چھوا ہو۔
اگر آپ کو محسوس ہو کہ آپ میں منکی پاکس وائرس کی علامات موجود ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں، جب تک آپ کا معائنہ نہ کر لیا جائے تب تک دیگر افراد سے علیحدہ رہیں اور ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔