دنیا کی 7 بڑی صنعتی طاقتوں کے وزرائے خارجہ نے شمالی کوریا کے ’مکمل غیر جوہری‘ ہونے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پیونگ یانگ کے غیر قانونی جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کی شدید مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کا نیا میزائل تجربہ، خطے میں کشیدگی میں اضافہ
کینیڈا کے شہر نیگارا آن دی لیک میں ہونے والے 2 روزہ جی 7 وزرائے خارجہ اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم شمالی کوریا (ڈی پی آر کے) کے جوہری اور میزائل پروگراموں کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس کے مکمل غیر جوہری ہونے کے اپنے عزم کو دہراتے ہیں۔
یہ بیان کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ، امریکا اور یورپی یونین کے نمائندوں کی جانب سے جاری کیا گیا۔
شمالی کوریا کے سائبر جرائم پر تشویش
اعلامیے میں شمالی کوریا کی کرپٹو کرنسی کی چوریوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا، جنہیں ماہرین شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے مالی معاونت کا ایک بڑا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔

شمالی کوریا نے 2022 میں خود کو ایٹمی ریاست قرار دینے کے بعد غیر جوہری ہونے کی تمام اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔
تاہم رواں سال ستمبر میں رہنما کم جونگ اُن نے امریکا سے دوبارہ مذاکرات کی خواہش ظاہر کی، مگر واضح کیا کہ ایٹمی ہتھیار ترک کرنے پر کوئی بات نہیں ہوگی۔
روس کے ساتھ تعاون پر بھی تشویش
جی 7 وزرائے خارجہ نے یوکرین کی غیر متزلزل حمایت کے عزم کو بھی دہرایا اور روس کو فوجی امداد فراہم کرنے والے ممالک، خصوصاً شمالی کوریا، ایران اور چین کی مذمت کی۔
اعلامیے کے مطابق ہم روس کو شمالی کوریا اور ایران کی جانب سے فوجی مدد فراہم کرنے اور چین کی جانب سے دوہری استعمال کی ٹیکنالوجی دینے کی سخت مذمت کرتے ہیں، جو روس کی جنگ کو طول دے رہی ہے۔

جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلی جنس سروس کے مطابق شمالی کوریا 2024 سے روس کو ہتھیار اور تقریباً 15 ہزار فوجی فراہم کر چکا ہے، جنہیں یوکرینی افواج کے خلاف کرخس صوبے میں آپریشن کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے بدلے پیونگ یانگ کو مالی امداد اور جدید فوجی ٹیکنالوجی فراہم کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس کا امریکا سے نیو اسٹارٹ معاہدے کی تجدید میں مساوی اقدام کا مطالبہ
گزشتہ ہفتے روسی فوجی حکام کا ایک وفد پیونگ یانگ گیا تھا تاکہ دفاعی تعاون مزید بڑھانے پر بات چیت کی جا سکے، جس کی تصدیق شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بھی کی۔













