وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کی لوکل باڈیز کے حوالے سے ترمیم کو باقاعدہ سپورٹ کیا لیکن وہ 27ویں آئینی ترمیم کا حصہ نہ بن سکی۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں نے اس پر فیصلہ کیا ہے کہ اس پر مشاورت کے بعد لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: صدر مملکت نے 27ویں آئینی ترمیم پر دستخط کر دیے، بل آئین کا حصہ بن گیا
واضح رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر مملکت نے بھی اس پر دستخط کریے ہیں، جس کے بعد بل باقاعدہ آئین کا حصہ بن گیا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے 2 اہم ججز نے 27ویں آئینی ترمیم کو آئین پر حملہ قرار دیتے ہوئے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اپنے استعفے صدر مملکت کو بھجوا دیے۔
27ویں ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی، جسٹس منصور علی شاہ
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجواتے ہوئے مؤقف اختیار کیاکہ 27ویں ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ہے، اور یہ آئین پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی ترمیم سے انصاف عام آدمی سے دور ہوگیا اور کمزور طاقت کے سامنے بے بس ہوگیا، اس ترمیم نے عدلیہ کو حکومت کے ماتحت کردیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے صدر مملکت کو بھجوائے گئے استعفے میں احمد فراز کے اشعار بھی شامل کیے۔
27ویں ترمیم نے اس آئین کو ختم کردیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ
سپریم کورٹ کے دوسرے مستعفی ہونے والے جج جسٹس اطہر من اللہ نے استعفے میں مؤقف اختیار کیاکہ 27ویں ترمیم نے اس آئین کو ختم کردیا ہے جس کا انہوں نے حلف اٹھایا تھا۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم آئین کی روح کے منافی ہے: اپوزیشن نے احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا
انہوں نے لکھا کہ آئین اب محض ایک سایہ رہ گیا ہے اور وہ خاموشی کے ذریعے اپنے حلف سے غداری نہیں کر سکتے۔














