پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کے موقع پر محدود احتجاج کی تیاری شروع کر دی ہے، جو پارٹی رہنماؤں کے مطابق عمران خان کی اجازت سے مشروط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم آئین کی روح کے منافی ہے: اپوزیشن نے احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا
پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 24 نومبر کو عمران خان کی کال پر ڈی چوک اسلام آباد کی جانب مارچ کیا گیا تھا، جس میں خیبر پختونخوا سے بڑی تعداد میں کارکنان شریک ہوئے تھے۔ ان کے مطابق اس پُرامن مارچ کے خلاف جو کارروائی کی گئی، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔
‘پارٹی ہدایات اور احتجاج کے طریقہ کار’
پی ٹی آئی رہنماؤں نے بتایا کہ پارٹی ہدایت کے مطابق قائدین اپنے علاقوں میں مارچ کے دوران جان بحق کارکنوں کے گھروں کا دورہ کریں گے، جبکہ زخمی کارکنان سے بھی ملاقاتیں کی جائیں گی، ان کے مطابق 24 نومبر کو احتجاج کا فیصلہ تو کر لیا گیا ہے، تاہم حتمی کال تاحال نہیں دی گئی۔
‘احتجاج ضرور ہوگا’
پی ٹی آئی کے یوتھ رہنما اور ترجمان حکومتِ خیبر پختونخوا شفیع اللہ جان نے بتایا کہ 24 نومبر کو پی ٹی آئی احتجاج کرے گی، تاہم واضح کیا کہ احتجاج عمران خان کی ہدایت کے مطابق ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا اسٹیبلشمنٹ سے تصادم، صوبائی مشینری جام، عوام نظرانداز
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی نے محدود احتجاج کا فیصلہ کیا ہے، اور جیسے ہی عمران خان کی جانب سے ہدایت ملے گی، اسی کے مطابق عمل کیا جائے گا، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو پارٹی قائد عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، جس کی وجہ سے وہ براہِ راست ہدایات نہیں لے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان کی جانب سے پیغام کسی نہ کسی طرح پہنچ ہی جاتا ہے۔ عمران خان کی ہدایات مل رہی ہیں اور صوبائی حکومت ان پر عمل کر رہی ہے۔ 24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے بھی ہدایت کا انتظار ہے۔’
‘سہیل آفریدی اور جنید اکبر کی تیاری’
پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے بتایا کہ سہیل آفریدی نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد ہی پارٹی کارکنان کو کہا تھا کہ وہ تیاری کریں کیونکہ 24 نومبر قریب ہے۔ ان کے مطابق اس وقت سہیل آفریدی اور صوبائی صدر جنید اکبر ایک ہی صفحے پر ہیں اور دونوں احتجاج اور مظاہروں کے حق میں ہیں۔
‘احتجاج اور انتظامات صوبائی حکومت کی ذمہ داری’
انہوں نے کہا کہ احتجاج اور جلسوں کی تمام ذمہ داری اور انتظامات صوبائی حکومت کے ذمے ہیں۔ سہیل آفریدی پہلے ہی تیاری کی ہدایت دے چکے ہیں۔ ‘مجھے لگتا ہے کہ کوئی بڑا احتجاج یا ریلی نہیں ہوگی، بلکہ پشاور سمیت چند اضلاع میں پریس کلبوں کے سامنے مظاہرے کیے جائیں گے۔’
‘موجودہ صورتحال اور کارکنان کی تیاری’
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت کارکنان کسی بڑے احتجاج یا ریلی کے لیے تیار نہیں ہیں، اور نہ ہی انہیں فعال کرنے کے لیے کوئی خاص اقدامات نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ بننے کے بعد سے عمران خان کی رہائی کے حوالے سے احتجاج شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں، اور اس سلسلے میں پارٹی رہنماؤں سے مشاورت بھی جاری ہے۔ تاہم، عمران خان سے ملاقات کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔














