وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر مملکت آصف زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے نو مقرر شدہ چیف جسٹس آئینی عدالت جسٹس امین الدین خان سے ایوانِ صدر میں ملاقات کی۔
اس ملاقات میں آئینی عدالت کے دیگر ججز کے تقرر سے متعلق مشاورت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
ذرائع کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کل 13 ججز پر مشتمل ہوگی، جن میں چیف جسٹس امین الدین خان بھی شامل ہیں۔
عدالت کا قیام اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت کے ٹاپ فلور پر عمل میں لایا جائے گا۔
مجوزہ ججز میں جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس روزی خان اور جسٹس کے کے آغا شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: سینیٹ: پاکستان آرمی، نیوی اور ایئر فورس ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق بھی آئینی عدالت کا حصہ ہوں گے۔
دوسری جانب، جسٹس مسرت ہلالی نے صحت کے مسائل کے باعث وفاقی آئینی عدالت میں بطور جج ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس فیصلے سے متعلق اعلیٰ حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: جسٹس منصور اور جسٹس اطہر من اللہ کا سیاسی ایجنڈا تھا، ہمارا مؤقف درست ثابت ہوا، رانا ثنااللہ
عدالتی انتظامات کے تحت چیف جسٹس امین الدین خان، آئینی عدالت کے قیام کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے کورٹ روم نمبر ایک میں بیٹھیں گے۔
موجودہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر کو کورٹ روم نمبر 2 منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔
یہ پیش رفت ملک میں آئینی معاملات کے فوری اور مؤثر تصفیے کے لیے ایک نئی عدالتی ڈھانچے کی طرف اہم قدم قرار دی جا رہی ہے۔














