پاکستان نے کہا ہے کہ طالبان رجیم دہشتگردی کے معاملے کو غلط رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے اور ٹی ٹی پی سمیت بی ایل اے جیسے گروہوں کو ’پناہ گزین‘ ظاہر کر کے دہشتگردی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان کی خارجہ پالیسی اور علاقائی صورتِ حال سے متعلق اہم امور پر صحافیوں کو آگاہ کیا۔
افغان طالبان رجیم کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ مذاکرات کا تیسرا دور گزشتہ ہفتے مکمل ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں بھارت نواز اور افغان طالبان کی پشت پناہی کے حامل فتنہ الخوارج کا خودکش دھماکا
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے برادر ممالک ترکیہ اور قطر کا شکر گزار ہے جنہوں نے اس عمل میں اہم کردار ادا کیا۔
ترجمان کے مطابق، پاکستان نے افغان طالبان کو تجارتی سہولتیں اور انسانی بنیادوں پر امداد کی پیشکش بھی کی، لیکن طالبان رجیم کے جوابی بیانات کھوکھلے دعوؤں پر مبنی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ طالبان رجیم دہشتگردی کے معاملے کو غلط رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے اور ٹی ٹی پی سمیت بی ایل اے جیسے گروہوں کو ’پناہ گزین‘ ظاہر کر کے دہشتگردی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں بھارت نواز اور افغان طالبان کی پشت پناہی کے حامل فتنہ الخوارج کا خودکش دھماکا
ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے اندر کئی گروہ ایسے ہیں جو پاکستان سے محاذ آرائی نہیں چاہتے، لیکن کچھ عناصر مبینہ طور پر غیر ملکی ایما پر کشیدگی بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
طاہر اندرابی نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ طالبان رجیم پاکستان میں پشتون قوم پرستی کے جذبات کو ہوا دینے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ طالبان کے بعض گروہوں نے پاکستان کے خلاف دہشتگردی کی تائید میں فتوے بھی جاری کر رکھے ہیں۔
افغان طالبان کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تجارت ختم کرنے کے بیان سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے لیے تجارت میں کئی رعایتیں دی ہیں، لیکن طالبان رجیم دہشتگردی کے معاملے پر مثبت قدم اٹھانے میں ناکام رہا۔
مزید پڑھیں: بھارت کی شہ پر افغان طالبان کی ہٹ دھرمی، استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات ناکام
انہوں نے کہا کہ تجارت کی قدرانسانی جان کی قدر سے زیادہ نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارہ کے مطابق حالیہ وانا اور اسلام آباد دھماکوں میں افغانستان کے ملوث ہونے کے گہرے ثبوت ہیں اور افغانستان سمیت بین الاقوامی برادری کو اس معاملے کو دیکھنا پڑے گا۔
دہلی دھماکے کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان فوبیا کا شکار ہے اور اس بار بھی مسلمانوں کے نام ٹی وی اسکرینز پر دکھائے جا رہے ہیں، بھارتی دھماکوں کے بعد کسی بھی قسم کی کہانیاں گھڑ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟
ترجمان کے مطابق اردن کے شاہ عبداللہ حسین آئندہ دنوں میں پاکستان کا دورہ کریں گے، وزارت خارجہ کے مطابق مجوزہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات اور باہمی اعتماد کا مظہر ہے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ دنوں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کی دعوت پر باکو کا دورہ کیا، جہاں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات اور تعاون کے مختلف شعبوں پر بات چیت کی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل، بھارت اور افغان طالبان کا شیطانی گٹھ جوڑ
وزیراعظم نے صدر الہام علیوف کو دورۂ پاکستان کی دعوت بھی دی، جو انہوں نے بخوشی قبول کرلی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاحت یاسر الیاس کی مبینہ طور پر اسرائیلی وزیرِ سیاحت سے ملاقات سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہانہیں اس کا علم نہیں،
تاہم ان کا مؤقف تھا کہ ایسی ملاقات یقیناً سرکاری طور پر ہرگز نہیں ہوئی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل، بھارت اور افغان طالبان کا شیطانی گٹھ جوڑ
ترجمان نے کہا کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم پاکستان کے معزز مہمان ہیں اور وزارتِ خارجہ انہیں مکمل معاونت فراہم کر رہی ہے۔
انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ اس معاہدے سے متعلق میٹنگ ویانا میں جاری ہے، اور چونکہ یہ ٹریٹی معطل نہیں ہوسکتی، اس لیے بھارت کا اجلاس میں شریک نہ ہونا غیر قانونی اقدام ہے۔
افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان سفارتی ڈیڈلاک موجود ہے۔
مزید پڑھیں: بہت ہوگیا، اب افغان طالبان کی تجاویز نہیں حل چاہیے، اور حل ہم نکالیں گے: ڈی جی آئی ایس پی آر
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے اور اس کا بنیادی مؤقف دہشتگردی کی روک تھام ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ترک صدر طیب اردوان نے پاک افغان مذاکرات کے لیے اعلیٰ سطحی وفد بھیجنے کا اعلان کیا تھا اور پاکستان برادر ملک ترکیہ کی خلوص پر مبنی کوششوں کا شکر گزار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی جانب سے ثالثی کی کوششوں کا پاکستان خیرمقدم کرتا ہے، کیونکہ ثالثی سے وہی انکار کرتا ہے جس کی پوزیشن کمزور ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان کے ساتھ سیز فائر قائم ہونے یا نہ ہونے کے سوال پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس عمل کی تکمیل کے لیے کوئی حتمی ٹائم لائن موجود نہیں۔
آخر میں کرتار پور راہداری سے متعلق سوال پر ترجمان نے بتایا کہ بارڈر اس وقت بھارت کی جانب سے بند ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں