وفاقی کابینہ نے پاکستان اور عمان کے درمیان مسافر اور کارگو فیری سروس کے آغاز کی منظوری دے دی ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری کے مطابق دونوں ممالک جلد اس سلسلے میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:گوادر سے خلیجی ممالک کے لیے فیری سروس چلانے کا فیصلہ
اسی طرح عمان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔
#BREAKING Pakistan just approved a Gwadar–Oman ferry service – a new gateway for tourism, trade, and Gulf connectivity. pic.twitter.com/c2WVESZ1Uy
— Mansoor Ahmed Qureshi (@MansurQr) November 14, 2025
بیان میں کہا گیا کہ یہ پیش رفت جولائی 2025 میں جنید انور چوہدری اور عمان کے سفیر فہد بن سلیمان بن خلف الخروصی کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کا تسلسل ہے، جس میں دونوں جانب نے اقتصادی و بحری تعاون بڑھانے پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔
اس موقع پر وزیر نے بتایا تھا کہ گوادر اور عمان کے درمیان مجوزہ فیری سروس کے ذریعے پاکستان کو سالانہ 10 سے 15 ارب ڈالر تک کی آمدن ہوسکتی ہے۔
جمعہ کو جاری بیان میں وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ گوادر کی سالانہ برآمدی آمدن 850 ملین ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی تا چاہ بہار فیری سروس شروع کرنے پر پیشرفت
جس میں 645 ملین ڈالر ویلیو ایڈڈ فشریز اور 200 سے 205 ملین ڈالر کھجور کے شعبے سے حاصل ہوں گے۔
عمان جیسے علاقائی شراکت دار وسطی ایشیائی منڈیوں تک رسائی کے لیے انتہائی مؤثر راستہ حاصل کریں گے۔
2024 میں پاکستان کی عمان کو برآمدات 224 ملین ڈالر تھیں۔
مزید پڑھیں: میانوالی میں فیری سروس، سیاح کھنچے چلے آنے لگے
وزیر نے کہا کہ نئی فیری سروس، بہتر بندرگاہی ڈھانچے اور مضبوط دوطرفہ تعاون کے ذریعے یہ حجم نمایاں طور پر بڑھ سکتا ہے۔
پاکستان پہلے ہی اپنی پہلی بین الاقوامی فیری سروس کا لائسنس جاری کرچکا ہے، جس کے تحت خلیجی تعاون کونسل یعنی عمان، متحدہ عرب امارات، بحرین اور ایران سمیت جی سی سی کے رکن ممالک کے ساتھ مسافر فیری آپریشنز شروع ہوسکیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس لائسنسنگ فریم ورک سے قواعد و ضوابط میں وضاحت آئے گی اور نجی شعبے کی شمولیت بڑھے گی، جس سے خطے میں بحری تجارت اور رابطہ مزید فروغ پائے گا۔
مزید پڑھیں:بلیو اکانومی میں اہم پیشرفت، پاکستان اور عراق کے درمیان فیری سروس شروع کرنے کا معاہدہ
جنید انور چوہدری کے مطابق 2024 کے اختتام تک وہاں تقریباً 2.5 سے 3.2 لاکھ پاکستانی مقیم تھے، جبکہ تمام زمروں کو شامل کیا جائے تو یہ تعداد 3.6 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیری رابطے کے مضبوط ہونے سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان سفر آسان ہوگا اور کاروباری و ذاتی روابط میں اضافہ ہوگا۔














