وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ برطانوی جریدے دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے سیاسی اثرات سے متعلق کوئی حتمی رائے نہیں دے سکتا، تاہم ان کے خیال میں پاکستان تحریک انصاف اس کے خلاف عدالت سے رجوع نہیں کرے گی۔
نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ان کے مطابق پی ٹی آئی کی پوری سیاست اس بات پر ٹکی ہوئی ہے کہ عمران خان جیل میں رہیں تاکہ ان کی دکان چلتی رہے، رپورٹ نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ عمران خان توہمات پر یقین رکھتے تھے، اور ایسے شخص کے اقتدار میں آنے سے ملک کو شدید نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیے: جسٹس منیر سے گڈ ٹو سی یو تک ججز کا ضمیر نہیں جاگا، ہمیں فرشتے بننے کا کہتے ہیں، خواجہ آصف
وزیردفاع نے کہا کہ عمران خان کا دور پرآشوب تھا اور ملک اس کے اثرات سے بڑی مشکل سے نکل پایا ہے، جن لوگوں کے فیصلے اس طرح کے غیر سنجیدہ عقائد پر مبنی ہوں، وہ اگر اقتدار کے قریب پہنچ جائیں تو ریاستی سلامتی کے لیے خطرہ بنتے ہیں۔
انہوں نے بیرسٹر گوہر کی جانب سے دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے خلاف کارروائی کرنے کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے قانونی قدم نہ اٹھایا تو وہ خود معاملے کو عدالت میں لے جانے کے لیے تیار ہیں، کیونکہ یہ ضروری ہے کہ خبر کے تمام پہلو عدالت میں ثابت ہوں۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ گوگی کہاں سے آئی اور کہاں چلی گئی، اور ساتھ ہی کہا کہ رپورٹ میں اٹھائے گئے نکات پر سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید سے بھی تحقیقات ہو سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے بغیر جمہوریت ممکن نہیں، خواجہ آصف
وزیردفاع نے کہا کہ حالیہ استعفے دینے والے ججز اپنی مراعات اور پنشن کے تحفظ کے لیے مدت پوری کر رہے ہیں۔ ججز کو گاڑیاں، سیکیورٹی، پلاٹس اور دیگر سہولیات حاصل ہوتی ہیں، جبکہ انہیں خود صرف ماہانہ تنخواہ ملتی ہے، نہ گاڑی ہے اور نہ ہی سرکاری گارڈز کی سہولت۔














