امریکی جنگی بیڑہ کیرِیبیئن میں داخل؛ وینیزویلا کیخلاف کارروائی کا امکان بڑھ گیا

پیر 17 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کیریئر اسٹرائیک گروپ نے کیرِیبیئن سمندر میں داخل ہو کر خطے میں بڑھتی ہوئی فوجی نقل و حرکت میں مزید اضافہ کر دیا۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ وینیزویلا کے خلاف ممکنہ طاقت کے استعمال کے بارے میں اپنا فیصلہ تقریباً کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیریبین میں مبینہ منشیات سے بھری کشتی پر امریکا کا حملہ، 3 افراد ہلاک

دنیا کے سب سے بڑے طیارہ بردار بحری جہاز جیرالڈ آر فورڈ کی قیادت میں یہ اسٹرائیک گروپ بین الاقوامی منشیات اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے مشن پر مامور ہے۔

صدر ٹرمپ نے گزشتہ جمعے کہا کہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں اعلیٰ حکومتی حکام کے ساتھ مسلسل اہم ملاقاتوں کے بعد وہ وینیزویلا کے حوالے سے کسی لائحۂ عمل کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی حد تک اپنا ذہن بنا لیا ہے۔ ’ہاں، آپ کو نہیں بتا سکتا کہ کیا ہوگا، مگر میں نے فیصلہ سا کر لیا ہے۔‘

سی این این کے مطابق ٹرمپ کو گزشتہ ہفتے وینیزویلا میں ممکنہ فوجی کارروائی کے متعدد آپشنز پر بریفنگ دی گئی، جن میں صدر نکولس مادورو کو اقتدار سے ہٹانے کا امکان بھی شامل تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز

امریکی فوج علاقے میں ایک درجن سے زائد جنگی بحری جہاز اور 15 ہزار سے زیادہ فوجی تعینات کر چکی ہے، جسے پینٹاگون ’آپریشن سدرن اسپیئر‘ کا نام دے رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ کو وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ، وزیر خارجہ مارکو روبیو، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے جنرل ڈین کین، اور قومی سلامتی کے دیگر اعلیٰ حکام نے وینیزویلا سے متعلق مختلف آپشنز پر بریفنگ دی۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کا وینزویلا سے آنے والی کشتی پر حملے، 11 منشیات فروشوں کی ہلاکت کا دعویٰ

ان ملاقاتوں میں فضائی حملوں، حکومتی و فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے، منشیات اسمگلنگ کے راستوں پر ضرب لگانے اور حتیٰ کہ صدر مادورو کو براہِ راست ہٹانے جیسے امکانات پر بھی بات ہوئی۔

سی این این کے مطابق ٹرمپ اس سے قبل بھی وینیزویلا میں کوکین کی تیاری اور اسمگلنگ کے ٹھکانوں کو ہدف بنانے کا سوچ چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:شارک نارنجی کیوں ہے؟ سائنسدانوں نے راز کھول دیا

گزشتہ ماہ صدر نے سی آئی اے کو ملک میں مخصوص آپریشنز کی اجازت دی تھی، تاہم حکام نے بعد میں قانون سازوں کو بتایا کہ زمینی حملے کے لیے درکار قانونی جواز موجود نہیں ہے۔

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں سی بی ایس کے پروگرام ’60 منٹس‘ میں بھی کہا تھا کہ وہ اس آپشن پر غور نہیں کر رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp