وفاقی آئینی عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت کو بڑا ریلیف فراہم کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر حکمِ امتناع جاری کردیا ہے۔
جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس کے دوران غریب مزدوروں کے حقوق اور ان پر لگائے گئے مالی بوجھ سے متعلق اہم نکات پر بحث کی گئی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس براہِ راست غریب مزدوروں کے مسائل سے تعلق رکھتا ہے، اس لیے اس میں انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کو سود سے پاک کرنے کے لیے حکومت نے اہم فیصلہ کرلیا
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق اگر کوئی نجی ادارہ کسی مزدور کو ملازمت سے برطرف کرتا ہے تو اسے لازمی طور پر اس کے واجبات ادا کرنا ہوتے ہیں، اور اگر ادارہ واجبات ادا نہ کرے تو مزدور مجاز محکمے میں اپیل دائر کرسکتا ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مزید وضاحت کی کہ جب محکمہ مزدور کے حق میں فیصلہ دے دے تو نجی ادارے کو اپیل دائر کرتے وقت واجبات کے مساوی رقم بطور سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کرانا ضروری ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ریڈیو پاکستان پر 9 مئی حملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا اعلان
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی اداروں کو یہ رعایت دیتے ہوئے اپیل میں سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کرانے کی شرط ختم کردی تھی، جس سے مزدور کا حق متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔
اس موقع پر جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ غریب مزدور کے پاس سیکیورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا۔
عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست پر حکمِ امتناع بھی جاری کردیا۔














