گوگل کا اے آئی ماڈل تیز اور درست پیشگوئیوں سے جان و مال بچانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب اے آئی ہڈی کے فریکچر کی تشخیص بھی کرے گی، یہ ایکس رے مشین سے مخلتف کیسے؟
دنیا بھر میں اس سال شدید اور چیلنجنگ قدرتی آفات کے دوران گوگل نے اپنے جدید مصنوعی ذہانت یا اے آئی ماڈلز کی مدد سے ہریکین، سونامی اور سائیکلون جیسے انتہائی موسم کی درست پیشگوئی فراہم کرکے اہم کردار ادا کیا۔
گوگل ڈیپ مائنڈ دنیا کا پہلا اے آئی ماڈل ہے جس نے روایتی موسمیاتی پیشگوئی کرنے والے ماڈلز کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ طویل عرصے تک یہ مانا جاتا رہا کہ قدرتی آفات کی درست پیشگوئی ممکن نہیں مگر ڈیپ لرننگ نے اب حقیقی وقت میں آفات کی نشاندہی اور پیشگوئی کو نئی سطح پر پہنچا دیا ہے۔
اس سال اٹلانٹک کے تمام 13 طوفانوں کے دوران گوگل ڈیپ مائنڈ کا ماڈل مسلسل سب سے آگے رہا اور انسانی ماہرین کی ٹریک پیشگوئیوں سے زیادہ بہتر ثابت ہوا۔
مزید پڑھیے: گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف
جب اس سال کا طاقتور ترین طوفان میلسا ہیٹی اور قریبی علاقوں کی سمت بڑھا، تو نیشنل ہریکین سینٹر کے ماہرین نے اندازہ لگایا کہ یہ ایک انتہائی خطرناک طوفان بن سکتا ہے۔
لیڈ فورکاسٹر نے گوگل کے اے آئی ماڈل کی مدد سے 24 گھنٹوں کے اندر پیشگوئی کی کہ یہ طوفان تیزی سے شدت پکڑ کر کیٹیگری 4 میں تبدیل ہو جائے گا اور جمیکا کے ساحل کی طرف مڑ جائے گا۔ یہ ایک غیر معمولی پیشگوئی تھی جو پہلے کبھی کسی نیشنل ہریکین سینٹر ماہر نے اس حد تک واضح انداز میں نہیں کی تھی۔
جون میں پہلی بار جاری کیے گئے اس ڈیپ مائنڈ ہریکین ماڈل نے بڑے موسم کے پیٹرنز کی پیشگوئی میں گزشتہ سال بھی بہترین کارکردگی دکھائی تھی اور اس سال بھی پیشگوئی درست ثابت ہوئی اور ہریکین میلسا واقعی تباہ کن طاقت کے ساتھ جمیکا سے ٹکرایا۔
سینٹر کے سابق ماہر مائیکل لوری کے مطابق یہ ماڈل روایتی فزکس بیسڈ موسمیاتی ماڈلز کے مقابلے میں بہت تیزی سے کام کرتے ہیں اور کم کمپیوٹنگ پاور استعمال ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: گوگل کے نئے اے آئی ماڈل نے ویڈیو جنریشن میں انقلاب برپا کردیا
انہوں نے مزید کہا کہ اس ہریکین سیزن نے ثابت کیا ہے کہ نئے اے آئی ماڈلز نہ صرف مقابلہ کر رہے ہیں بلکہ کئی صورتوں میں روایتی ماڈلز سے زیادہ درست بھی ہیں۔
گوگل ڈیپ مائنڈ ایک برطانوی امریکی اے آئی ریسرچ لیبارٹری ہے جو سنہ 2010 میں قائم ہوئی اور اب الفابیٹ انکارپوریٹڈ کی ذیلی کمپنی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جیمنی پرو: گوگل کی پاکستانی طلبہ کو شاندار مفت پیشکش
محققین کے مطابق مصنوعی ذہانت انسانیت کی قیمتی ترین ایجادات میں سے ایک ثابت ہو سکتی ہے اور ڈیپ مائنڈ کا مقصد ایسے سیکھنے والے عمومی الگورتھمز تیار کرنا ہے جو ٹیکنالوجی کو انسانوں کے لیے زیادہ مفید بنا سکیں۔














