اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی عمارت میں منتقلی، وکلا اور لا افسران مایوس کیوں؟

اتوار 21 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ بالآخرکانسٹی ٹیوشن ایونیو میں ایک دہائی سے زائد عرصہ اور اربوں روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والی نئی عمارت میں منتقل ہو رہی ہے۔ تاہم وکلا اور لا افسران مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔

نئی عمارت میں وکلا اور دیگر لا افسران کے لیے کوئی مناسب جگہ نہیں رکھی گئی ہے جس پر تمام وکلا اور لا افسران انتہائی مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے وکلا اور وفاقی حکومت کے لا افسران نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اربوں روپے سے تعمیر ہونے والی نئی عمارت میں ان کے لیے کوئی مناسب جگہ فراہم نہیں کی گئی ہے تاہم ہائیکورٹ انتظامیہ انہیں عارضی طور نئی عمارت میں منتقل ہونے کے لیے آمادہ کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔

2012 میں کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے ) نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت کے لیے 5 ایکڑ زمین الاٹ کرنے کی منظوری دی تھی۔ اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی عمارت کی تعمیر بھی کی جانی تھی لیکن وہ بروقت شروع نہ ہو سکی تھی۔

ابتدائی طور پراسلام آباد ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے لیے عمارت کے مرکزی کمپاؤنڈ کے اندر جگہ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں عمارت کے منصوبے پر نظر ثانی کے دوران بارایسوسی ایشن کے لیے ایک علیحدہ جگہ مختص کی گئی تھی۔

اپنے نمائندوں کے لیے مناسب جگہ نہ ملنے پر وکلا حیران

ادھر وکلا اپنے نمائندوں کے لیے مناسب جگہ کی توقع کر رہے تھے تاہم وہ یہ جان کر حیران رہ گئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی انتظامیہ انہیں عمارت کے پہلے سے تیار شدہ ایک ڈھانچے میں منتقل کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ڈپٹی اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرلز سمیت دیگر لا افسران کو بھی پہلے سے تیار کردہ چھوٹے سے ڈھانچے میں منتقل ہونے کو کہا جا رہا ہے۔ اس پر وفاقی دارالحکومت کے دیگر سینیئر وکلا نے بھی ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر راجہ انعام امین منہاس کا کہنا ہے کہ جب وہ صدر منتخب ہوئے تو انہیں اس وقت بھی یقین دلایا گیا تھا کہ بارایسوسی ایشن کو ایک مناسب عمارت میں منتقل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام بار اور بینچ پر مشتمل ہوتا ہے۔ ان کے بقول میڈیا کو بھی عدالتی نظام کا ایک اہم جزو ہونے کے ناطے کمرہ عدالت تک آسان رسائی دی جانی چاہیے۔ میڈیا کے لیے بھی یہاں دفتر ہونا چاہیے۔

ریڈ زون میں احتجاج کے پیش نظراسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی بلڈنگ میں منتقلی 20 مئی تک مؤخر کردی گئی تھی تاہم چیف جسٹس عامرفاروق کی ہدایت پر رجسٹرارآفس سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ نئی بلڈنگ میں منتقلی 20 مئی کو ہو گی جبکہ مقدمات کی باقاعدہ سماعت کا آغاز 22 مئی سے ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp