جنرل عاصم کو بشریٰ بی بی کی کرپشن کے ثبوت دکھانے پر عہدے سے ہٹانے کی باتوں میں صداقت نہیں:عمران خان

اتوار 21 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ان دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں کہ موجودہ آرمی چیف جب ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو انہوں نے مجھے بشریٰ بی بی کی کرپشن کے ثبوت دکھائے تھے اور میں نے انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ دی ٹیلی گراف میں دیے گئے مضمون میں جو دعویٰ کیا گیا وہ غلط ہے۔ جنرل عاصم منیر نے مجھے میری اہلیہ کی کرپشن سے متعلق کوئی شواہد نہیں دکھائے تھے۔

واضح رہے کہ جب عمران خان وزیراعظم تھے تو اس وقت یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ عمران خان نے جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹا کر جنرل فیض حمید کو اس لیے ڈی جی آئی ایس آئی بنوایا ہے کہ جنرل عاصم منیر نے ان کو بشریٰ بی بی کی کرپشن کے ثبوت دکھائے ہیں۔

اب ایک انگریزی اخبار دی ٹیلی گراف میں ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ جنرل عاصم منیر نے بحیثیت ڈی جی آئی ایس آئی عمران خان کو کہا کہ وہ ان کی اہلیہ اور ان کے ارد گرد دیگر لوگوں سے کرپشن کے الزامات کی تحقیقات چاہتے ہیں تو عمران خان نے جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹا دیا تھا حالانکہ ان کی سروس ابھی صرف 8 ماہ ہوئی تھی جبکہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوتی ہے۔

پی ٹی آئی پر پاپندی عائد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے: عمران خان

دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اس الزام کو ایک بار پھر دُہرایا ہے کہ ملک میں ان کی جماعت (پی ٹی آئی) پر پاپندی لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ 9 مئی کے کریک ڈاؤن کا مقصد بھی میری جماعت پر پاپندی عائد کرنا تھا۔

اتوار کو امریکی کیبل نیوز نیٹ ورک ( سی این این) کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی کو ملک بھر میں جو کریک ڈاؤن کیا گیا یہ ملک میں پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داران کے خلاف فوجی اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جانے کے حکومتی اقدام بقول ان کے اس بات کو ظاہر کر رہے ہیں کہ اس کی آڑ میں پاکستان تحریک انصاف پرپابندی لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

سابق وزیر اعظم جنھیں گزشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، کا مزید کہنا تھا کہ مجھے (سیاست سے) باہر رکھنے کے لیے پورے جمہوری نظام کو ختم کیا جا رہا ہے۔

رانا ثنا اللہ پی ٹی آئی پر پابندی کا اشارہ دے چکے ہیں

واضح رہے کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے 13 مئی کو ذرائع ابلاغ پر کہا تھا کہ 9 مئی کوعمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں شروع ہونے والے 3 روز سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہتا۔

یہ بھی یاد رہے کہ عمران خان کو 190 ملین ڈالر کے القادر ٹرسٹ کیس میں کورٹ روم سے گرفتارکیا گیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے جس کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ اس کے بعد سے حکام نے اب تک پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کر رکھا ہے۔

مظاہروں کے دوران شرپسندوں نے سول اور فوجی تنصیبات پر حملے کیے جن میں  لاہور کینٹ میں کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) شامل ہیں۔

9 مئی کے واقعات کے ذمہ داران کے خلاف فوجی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی

فوج نے 9 مئی کو ’یوم سیاہ‘ قرار دیتے ہوئے مظاہرین کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے قانونی کارروائی شروع ہو چکی ہے۔

اس کے علاوہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی سینیئر نائب صدر مریم نواز نے بھی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ دہشت گرد تنظیم کے طور پر نمٹا جائے۔

17 مئی کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ پر منظر بنانے پر سابق وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا۔ انہوں نے پارٹی پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp