وفاقی حکومت نے مسلح افواج کے لیے 50 ارب روپے کے اضافی بجٹ کی منظوری دی ہے تاکہ بین الاقوامی سرحدوں کی سیکیورٹی مضبوط کی جا سکے، نیول بیسز کی اپ گریڈیشن ہو اور چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کی حفاظت جاری رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سرحد بند ہونے کے بعد طالبان حکومت بھارتی دہلیز پر، وزیر تجارت نئی دہلی پہنچ گئے
اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی (ای سی سی) نے 39 ارب روپے فوج کے لیے اور تقریباً 11 ارب روپے بحریہ کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ای سی سی کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی صدارت میں ہوا جس میں قومی سیکیورٹی، دفاع، خوراک کی حفاظت اور پیٹرولیم شعبے کی اصلاحات کے منصوبے زیر غور آئے۔
کمیٹی نے خصوصی سیکیورٹی ڈویژن ساؤتھ کے لیے 19 ارب روپے اور شمالی حصے کے لیے 8 ارب روپے کی منظوری دی جبکہ بین الاقوامی سرحدوں پر باڑ لگانے کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے تاکہ افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدی چوری اور غیر قانونی نقل و حرکت پر قابو پایا جا سکے۔
مزید پڑھیے: دہشتگرد عناصر مقامی شہری نہیں، سرحد پار سے آتے ہیں، محسن نقوی کا قبائلی عمائدین خطاب
بحریہ کے 2 بیسز کی اپ گریڈیشن کے لیے 11 ارب روپے دیے گئے جبکہ فضائیہ کو 150 ملین روپے اندرونی سیکیورٹی کے لیے الاؤنس کے طور پر دیے جائیں گے۔ وفاقی سول افواج کے داخلی سیکیورٹی اور قانون کی حفاظت کے لیے 841.6 ملین روپے کا اضافی بجٹ بھی منظور کیا گیا۔
اسی اجلاس میں نیشنل فوڈ سیکیورٹی وزارت کی تجویز پر پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کے خاتمے اور نئی کمپنی وہیٹ اسٹاکس منیجمنٹ کمیٹی کے قیام کی بھی منظوری دی گئی۔
نئی کمپنی کا کام پاسکو کے بقایاجات اور اثاثوں کی دیکھ بھال کرنا ہوگا۔
ای سی سی نے نئی کمپنی کو اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز ایکٹ 2023 سے مستثنیٰ قرار دیا کیونکہ یہ کاروباری سرگرمیاں نہیں کرے گی بلکہ صرف بقایا جات کو نمٹائے گی۔
مزید پڑھیں: استنبول مذاکرات کے دوران افغانستان کی چمن سرحد پر فائرنگ، پاک فوج کا منہ توڑ جواب
یہ اضافی رقم فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی استعداد بڑھانے اور ملک کی سیکیورٹی اور اقتصادی منصوبوں کے تحفظ کے لیے استعمال کی جائے گی۔














