انڈونیشیا کے مرکزی جزیرے جاوا میں واقع آتش فشاں ماؤنٹ سیمیرو بدھ کے روز پھٹ پڑا جس کے بعد حکام نے خطرے کا درجہ بلند ترین سطح تک بڑھا دیا ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں راکھ اور گیس کا غبار کئی کلومیٹر آسمان میں پھیل گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 2 گھنٹوں میں زلزلے کے 160 جھٹکے، آتش فشاں پھٹنے کا الرٹ جاری
انڈونیشیائی جیوولوجیکل ایجنسی کے سربراہ محمد وافد کے مطابق ماؤنٹ سیمیرو نے مقامی وقت کے مطابق 2:13 بجے دوپہر پر آتش فشانی مواد اگلنا شروع کیا جس میں پیروکلاسٹک فلو یعنی گرم راکھ، گیس اور پتھروں کے تیز رفتار بادل بھی شامل ہیں۔
#Indonesia 🇮🇩 #volcano_eruption live : The webcam footage of a pyroclastic flow from Mount Semeru's eruption showing superheated ash and rocks surging down the slope at high speeds amid surrounding vegetation. pic.twitter.com/XJtCajzjrZ
— 𝐒𝐡𝐚𝐤𝐢𝐫 𝐀𝐡𝐦𝐞𝐝 𝐁𝐨𝐫𝐛𝐡𝐮𝐲𝐚𝐧 (@Shk__R) November 19, 2025
وفد نے خبردار کیا کہ 8 کلومیٹر کے دائرے میں کسی بھی قسم کی سرگرمی انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے اور لوگوں کو فوری طور پر دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
300 افراد محفوظ مقامات پر منتقل
قومی ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان عبدالمہاری کے مطابق آتش فشاں کے دھماکے سے اٹھنے والا راکھ کا بادل 13 کلومیٹر (8 میل) کی بلندی تک جا پہنچا۔
مزید پڑھیے: غیر فعال آتش فشاں کے دھانے پر آباد سعودی گاؤں میں خاص کیا ہے؟
کم از کم 300 رہائشیوں کو 2 عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔














