امریکا اور روس کے حکام نے یوکرین کی جنگ ختم کرنے کے لیے ایک نیا خفیہ منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت یوکرین کو اپنا علاقہ چھوڑنا ہوگا اور اپنی فوج کی تعداد میں نمایاں کمی کرنا پڑے گی۔
یہ رپورٹ ایسے موقع پر سامنے آئی جب روسی ڈرون اور میزائل حملوں میں یوکرین کے مغربی شہر تریپنوپل میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں آزادانہ جہاز رانی پر متفق، امریکا
رپورٹس کے مطابق یہ مسودہ منصوبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور کریملن کے مشیر کیریل دیمترییف نے تیار کیا ہے، جس میں یوکرین کی فوجی اور سیاسی خودمختاری پر روس کو غیر معمولی اختیار دینے کی تجاویز شامل ہیں۔
US and Russian officials have drafted a 28-point peace plan aimed at ending the Ukraine conflict. It includes Ukraine making territorial concessions, security guarantees for Russia, and a roadmap for future diplomatic relations. The plan is under review by key stakeholders. pic.twitter.com/zHXMksnyna
— Information_Nexus🌎 (@Inform_NexusX) November 20, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین میں اسے بلاشبہ ’سرنڈر‘ کے مترادف سمجھا جائے گا۔
دونوں عہدیدار ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان ایک غیر رسمی بیک چینل کے طور پر کام کر رہے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ نے باضابطہ طور پر اس منصوبے کی منظوری دی ہے یا نہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق منصوبہ یوکرین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مشرقی علاقوں کا بڑا حصہ روس کے حوالے کرے اور اپنی فوج کی تعداد نصف کر دے۔
مزید پڑھیں: امریکا میں چارلی کرک کی ہلاکت؛ سابق روسی صدر نے الزام یوکرین نواز لبرلز پر دھر دیا
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی پہلے ہی ایسے مطالبات کو ’ناقابلِ قبول‘ قرار دے چکے ہیں، دیگر شرائط میں امریکی فوجی امداد کی حد بندی اور یوکرین کے ہتھیاروں کی اقسام پر پابندیاں شامل ہیں۔
واشنگٹن مسلسل دعویٰ کرتا رہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان امن سمجھوتے کے قریب ہے، لیکن ہر کوشش ناکام رہی کیونکہ ان تجاویز میں روس کے زیادہ تر مطالبات پورے کیے جا رہے تھے جبکہ یوکرین کو شدید رعایتیں دینا پڑ رہی تھیں۔
بدھ کی شب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی کہا کہ پائیدار امن کے لیے ’دونوں فریقین کو مشکل لیکن ضروری سمجھوتے‘ کرنا ہوں گے۔
مزید پڑھیں: روس جنگ یوکرین کبھی نہیں جیت سکتا، امریکا
ادھر روس نے مغربی یوکرین میں ایک بڑے حملے میں تریپنوپل کے کئی رہائشی بلاکس کو نشانہ بنایا جبکہ ایوانو-فرانکیفسک اور لیویو میں توانائی تنصیبات پر بھی حملے کیے۔
روس موسمِ سرما سے قبل یوکرین کے بجلی کے ڈھانچے کو تباہ کرنے کی منظم مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔
یوکرین کی وزارتِ داخلہ کے مطابق 3 بچوں سمیت 25 افراد ہلاک جبکہ 73 زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: روس جنگ یوکرین کبھی نہیں جیت سکتا، امریکا
دوسری جانب بدھ کے روز صدر زیلنسکی نے ترک صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات کے دوران ’منصفانہ امن‘ کے لیے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اتحادیوں سے کہا کہ روس کو روکنے کے لیے مزید فضائی دفاعی میزائل فراہم کیے جائیں۔
روس کی زیادہ سے زیادہ علاقائی اور سیاسی مطالبات کے باعث امن بات چیت مہینوں سے تعطل کا شکار ہے، صدر زیلنسکی جمعرات کو امریکی فوجی وفد سے ملاقات کریں گے، جبکہ امریکی آرمی سیکریٹری ڈینیئل ڈرسکول بدھ کو یوکرین کے دارالحکومت کیف پہنچ گئے۔
مزید پڑھیں:رواں برس ہی روسی قبضے سے یوکرینی علاقے چھڑوا لینا بہت مشکل ہے : امریکا
یوکرین اور روس کے درمیان براہِ راست مذاکرات گزشتہ موسمِ گرما سے نہیں ہوئے، اور صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کی الاسکا میں آخری ملاقات کے بعد سفارتی پیشرفت تقریباً منجمد ہے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ’ابھی تک کوئی قابلِ ذکر پیش رفت نہیں‘ ہوسکی ہے، روسی وزارتِ خارجہ نے بھی کسی امریکی امن منصوبے سے لاعلمی ظاہر کی ہے۔
دوسری جانب میدانِ جنگ میں روسی پیش قدمی جاری ہے اور پیکروسک جیسے اہم شہر میں روسی افواج بڑھ رہی ہیں، جبکہ توانائی کے شعبے میں کرپشن اسکینڈل نے یوکرین میں نئی سیاسی بحران کو جنم دیا ہے۔













