افغان طالبان کی پشت پناہی سے ٹی ٹی پی خطے کے لیے سنگین خطرہ، اقوام متحدہ کی کمیٹی کا انتباہ

جمعرات 20 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 القاعدہ پابندیوں کی کمیٹی کی سربراہ نے افغان طالبان کی حمایت یافتہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان یعنی ٹی ٹی پی کو ایک سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔

ڈنمارک کی اقوام متحدہ میں نائب مستقل نمائندہ اور کمیٹی کی چیئر سفیر ساندرا جینسن لینڈی نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اس دہشت گرد گروہ نے افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں متعدد بڑے حملے کیے ہیں، جن میں سے بعض میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوتوا سوچ نے بھارت کو نفرت کی فیکٹری بنادیا، پاکستان کا سلامتی کونسل میں بھارت کو جواب

’تقریباً 6,000 جنگجوؤں پر مشتمل ٹی ٹی پی خطے سے ابھرنے والا ایک اور سنگین خطرہ ہے، جسے ڈی فیکٹو (طالبان) حکام کی جانب سے قابلِ ذکر لاجسٹک اور عملی مدد حاصل ہے۔‘

ساندرا جینسن کا یہ بیان سلامتی کونسل کے 15 رکنی اجلاس کے دوران سامنے آیا، جس میں کونسل کے تین ذیلی اداروں کے سربراہان نے بریفنگ دی۔

مزید پڑھیں: عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور

اجلاس میں بتایا گیا کہ دہشت گردی کا خطرہ مسلسل بدل رہا ہے، خصوصاً افریقہ میں، جہاں تخریبی عناصر نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہیں۔

اس موقع پر پاکستان کے اقوام متحدہ میں نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے پاکستان کو عالمی جنگِ دہشت گردی کی صفِ اوّل کی ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اس عفریت کے خاتمے کے لیے 80 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور اربوں ڈالر کے معاشی نقصان برداشت کیے۔

ان کے مطابق القاعدہ کا خاتمہ بڑی حد تک پاکستان کی کوششوں کا نتیجہ تھا، ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے افغانستان سے اٹھنے والے دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

’جہاں داعش خراسان، ٹی ٹی پی اور اس کے گروہ، بلوچ لبریشن آرمی اور اس کی مجید بریگیڈ اپنے میزبانوں کی سرپرستی میں پنپ رہے ہیں، جبکہ انہیں ہمارے بنیادی مخالف اور خطے کے بڑے غیر مستحکم کارندے کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔‘

مزید پڑھیں:سلامتی کونسل کی فہرست صرف مسلم دہشتگردوں پر مشتمل کیوں؟ پاکستان کا سوال

عثمان جدون نے بھارت کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ 1267 کمیٹی کا پابندیوں کا نظام ’زمینی حقائق کے مطابق‘ ہونا چاہیے، اور لسٹنگ اور ڈی لِسٹِنگ کے معاملات ’منصفانہ، شفاف اور غیر سیاسی بنیادوں پر‘ طے ہونے چاہییں۔

انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی انسدادِ دہشت گردی حکمتِ عملی میں انتہا پسند دائیں بازو کے تشدد پسند، الٹرا نیشنلسٹ، زینو فوبک اور اسلاموفوبک گروہوں کو بھی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کرنے کی صلاحیت شامل ہونی چاہیے۔

چین کے نمائندے نے بھی اجلاس میں مطالبہ کیا کہ کمیٹی بی ایل اے اور اس کی مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کی حمایت کرے، تاکہ دنیا کو دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کا مضبوط پیغام مل سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

نائجیریا: مسلح افراد کا ایک ہفتے میں دوسری بار اسکول پر حملہ، 215 طلبا اغوا

جی 20 سربراہان اجلاس: امریکی بائیکاٹ کے باوجود متفقہ اعلامیے کا مسودہ تیار

کراچی میں ای چالان کے بعد روبوٹ کارز ٹریفک کا انتظام سنبھالنے کے لیے میدان میں آگئیں

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

‘شہر کی ترقی کے لیے ایک ہیں،’ باہمی تناؤ کے باوجود ٹرمپ اور زہران ممدانی کی خوشگوار ملاقات

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت