وفاقی آئینی عدالت پاکستان کے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے واضح کیا ہے کہ آئین کی تشریح شفافیت، آزادی اور دیانت کے ساتھ کی جائے گی جبکہ بنیادی حقوق کا تحفظ اس عدالت کی اولین ترجیح ہوگا۔
چیف جسٹس امین الدین خان نے عدالتِ عظمیٰ کی طرز پر نئی قائم ہونے والی وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے بعد اپنے پہلے باضابطہ پیغام میں کہا ہے کہ آئینی عدالت کا قیام پاکستان کی قومی آئینی جدوجہد میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس امین الدین خان چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت مقرر، صدر نے منظوری دیدی
انہوں نے آئینی عدالت کے قیام کو ریاست میں قانون کی حکمرانی اور آئینِ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دیرپا وعدے سے اجتماعی وابستگی کی تجدید بھی قرار دیا۔
چیف جسٹس امین الدین خان نے اس نئے ادارے کو ’انتہائی اہم اور نازک فریضے کا حامل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کا کردار محض قضائی نہیں بلکہ ایک مقدس امانت ہے جو شہریوں کی زندگیوں، آزادیوں اور امیدوں پر اثرانداز ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے ادارہ جاتی سفر کے آغاز پر ان کا عزم ہے کہ ایسا فورم تشکیل دیا جائے جو دیانت، غیر جانب داری اور علمی بصیرت کی بہترین مثال ہو۔
مزید پڑھیں: آئینی عدالت کے 6 ججز کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری، 3 ججز نے حلف اٹھا لیا
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے آنے والا ہر معاملہ آئین کی بالادستی، انصاف کے اصولوں اور عدالتی وقار کے ساتھ غیر معمولی احتیاط اور منصفانہ انداز میں نمٹایا جائے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وفاقی آئینی عدالت ایک ایسی عدالتی روایت قائم کرے گی جو مدلل فیصلوں، ادارہ جاتی وقار اور عوامی اعتماد پر مبنی ہو، کیونکہ یہی خصوصیات کسی بھی آئینی عدالت کی بنیاد ہوتی ہیں۔
چیف جسٹس امین الدین خان نے بطور پہلے چیف جسٹس اپنے کردار کو اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں یہ عدالت پاکستان میں آئینی بالادستی کی محافظ ثابت ہو اور آنے والی نسلوں کے لیے عدل و انصاف کی مضبوط علامت بن کر قائم رہے۔














