امریکا نے ایران کی تیل فروخت کے نیٹ ورکس کو نشانہ بناتے ہوئے درجنوں افراد، کمپنیوں، جہازوں اور طیاروں پر نئی پابندیاں عائد کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: جوہری تنصیبات پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
محکمہ خارجہ نے 17 اور وزارت خزانہ نے 41 نئے نام بلیک لسٹ کیے جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کی غیر قانونی تیل ترسیل میں مدد دیتے ہیں۔
حکام کے مطابق یہ اقدام ایران کی تخریبی سرگرمیوں اور دہشت گرد گروہوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال اپنی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی دوبارہ نافذ کی جس کا مقصد ایران کو نئی جوہری ڈیل پر مذاکرات کے لیے مجبور کرنا ہے۔
مزید پڑھیے: ایران کی جوہری مذاکرات میں واپسی امریکا کے دوبارہ حملہ نہ کرنے سے مشروط
پالیسی کے تحت امریکا مسلسل ایران کے غیر قانونی تیل بیوپار کو ہدف بنا رہا ہے۔ تازہ پابندیوں میں ایران کے ’شیڈو فلیٹ‘ کے 6 مزید تیل بردار جہاز اور ماہان ایئر بھی شامل ہیں جو القدس فورس سے قریبی تعلق رکھتی ہے۔
پابندیوں کے نتیجے میں ان تمام اداروں اور افراد کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں اور امریکی کمپنیوں و شہریوں کو ان کے ساتھ کاروبار کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا کی نئی پابندیاں ایران کو کتنا متاثر کر سکتی ہیں؟
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی آمدنی محدود کرنا اس کی جوہری صلاحیتوں اور دہشتگرد گروہوں کی مالی معاونت پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے۔













