آکسفورڈ اے کیو اے نے پاکستان کے بڑے تعلیمی مراکز لاہور اور اسلام آباد میں اپنے مؤثر مسلسل پیشہ ورانہ ترقی (سی پی ڈی) تربیتی سیشنز کا انعقاد کیا، جن کا مقصد اساتذہ کو عالمی معیار کی تدریسی مہارتوں سے آراستہ کرنا تھا۔
آکسفورڈ اے کیو اے میں ٹیچنگ اینڈ لرننگ سپورٹ کے سربراہ Jamie Kirkaldy کی قیادت میں منعقدہ سیشنوں میں اساتذہ کو کلاس روم میں تنقیدی سوچ کو عملی طور پر شامل کرنے کی حکمت عملیوں سے روشناس کرایا گیا۔
تدریس میں جدید تقاضے اور سی پی ڈی کا کردار
تیزی سے بدلتے ہوئے تعلیمی منظرنامے میں مسلسل پیشہ ورانہ ترقی وہ پل ہے جو روایتی تدریسی طریقوں اور 21ویں صدی کے طلبہ کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے درمیان رابطہ قائم کرتی ہے۔ یہ اساتذہ کو اپنے تدریسی عمل پر غور و فکر کرنے، نئی حکمت عملیوں سے واقف ہونے اور شواہد پر مبنی طریقے اپنانے کا موقع فراہم کرتی ہے، جو براہِ راست طلبہ کے نتائج پر مثبت اثر ڈالتی ہیں۔
آکسفورڈ اے کیو اے کے سربراہ ٹیچنگ اینڈ لرننگ سپورٹ نے کہا کہ تنقیدی سوچ آکسفورڈ اے کیو اے کے اسناد کا بنیادی جز ہے۔
ہمارا سی پی ڈی پروگرام اس مقصد کے لیے تیار کیا گیا ہے کہ اساتذہ ان مہارتوں کو روزمرہ کی تدریس میں مؤثر طریقے سے شامل کریں، تاکہ طلبہ سیکھیں، سوالات کریں، تجزیہ کریں اور خود مختارانہ طور پر سوچ سکیں۔
Jamie Kirkaldy نے مزید کہا کہ سی پی ڈی، خصوصاً وہ سی پی ڈی جو اعلیٰ سطح کی تنقیدی سوچ کو فروغ دے، نظامِ تعلیم میں تبدیلی کا مؤثر ذریعہ ہے۔
سی پی ڈی میں حصہ لینے والے اساتذہ تنقیدی انداز میں سوچتے ہیں اور ایسے تعلیمی تجربات تخلیق کرتے ہیں جو طلبہ کو سطحی فہم سے آگے بڑھنے کی ترغیب دیتے ہیں اور کلاس روم میں تجزیاتی مباحثے کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ تمام عناصر امتحانات اور اعلیٰ تعلیم میں کامیابی کے لیے نہایت اہم ہیں۔
تنقیدی سوچ: عالمی کامیابی کی بنیاد
آکسفورڈ اے کیو اے کی ڈائریکٹر سلمیٰ عادل نے کہا کہ تنقیدی سوچ کو روزمرہ کی تدریس میں شامل کرنا صرف ضروری نہیں بلکہ عالمی دنیا میں طلبہ کو کامیابی کے لیے تیار کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔ آکسفورڈ اے کیو اے میں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ زندگی بھر سیکھنے اور کامیابی کی بنیادی شرط ہے۔














