الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضمنی انتخاب این اے 185 ڈیرہ غازی خان کے سلسلے میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی حذیفہ رحمان اور امیدوار محمود قادر خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔ یہ معاملہ 2 نوٹسز کے بعد منظرِ عام پر آیا ہے، جن میں ایک صبح اور دوسرا شام کو جاری ہوا۔
ضابطہ اخلاق کی شق 18 کی خلاف ورزی
الیکشن کمیشن کے نوٹس کے مطابق آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 218(3) اور الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعات 234 اور 48(c)(15) کے تحت جاری کیے گئے کوڈ آف کنڈکٹ کی شق 18 واضح طور پر پبلک آفس ہولڈرز کو انتخابی مہم میں شرکت سے روکتی ہے۔
اس شق میں صدر، وزیراعظم، وزرا، گورنرز، مشیروں، وزیراعلیٰ، میئر، ناظم اور ان کے نائبین کو انتخابی مہم میں حصہ لینے سے منع کیا گیا ہے۔
ڈی ایم او کی رپورٹ
ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے 21 نومبر 2025 کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا کہ حذیفہ رحمان نے بطور وزیراعظم کے معاون خصوصی این اے 185 کے امیدوار محمود قادر خان (پی ایم ایل این) کی انتخابی مہم میں حصہ لیا۔

رپورٹ کے مطابق یہ شمولیت جان بوجھ کر اور مکمل علم کے ساتھ کی گئی، جو ضابطہ اخلاق کی براہِ راست خلاف ورزی ہے۔
الیکشن کمیشن کی کارروائی
نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ پبلک آفس ہولڈر کے ساتھ ساتھ وہ امیدوار بھی کارروائی کی زد میں آتا ہے، جس کی مہم میں خلاف ورزی کی گئی ہو۔ اسی ضابطے کے تحت دونوں فریقین کو طلب کیا گیا ہے۔
طلبی کا نوٹس
الیکشن کمیشن نے حذیفہ رحمان اور امیدوار محمود قادر خان کو 24 نومبر 2025 کو صبح 11 بجے الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ اسلام آباد میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن نے رانا ثنااللہ، طلال چوہدری، سہیل آفریدی سمیت کس کس کو طلب کیا ہے؟
دونوں سے تحریری وضاحت طلب کی گئی ہے کہ کیوں نہ ان کے خلاف الیکشن ایکٹ اور الیکشن رولز 2017 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے، جس میں امیدوار کی نااہلی بھی شامل ہو سکتی ہے۔
دوسرا نوٹس
ذرائع کے مطابق یہ دوسرا نوٹس ہے جو معاون خصوصی حذیفہ رحمان کو ایک ہی دن میں جاری کیا گیا۔ پہلے نوٹس کی معلومات بھی اسی نوعیت کی خلاف ورزی سے متعلق تھیں۔

الیکشن قوانین کے مطابق، اگر کوئی پبلک آفس ہولڈر انتخابی مہم میں حصہ لے اور امیدوار کو غیرقانونی فائدہ پہنچا سکے، تو دونوں کے خلاف کارروائی لازم ہوتی ہے۔ اسی ضابطے کے تحت الیکشن کمیشن نے دونوں شخصیات کو طلب کیا ہے۔














