بیجنگ کے ایک کیڑوں کے میوزیم نے ایسا انوکھا تجربہ پیش کیا ہے جس نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے۔ میوزیم کے کیفے میں پیش کی جانے والی ’کاکروچ کافی‘ نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے، کیونکہ اس کافی میں پسے ہوئے کاکروچ پاؤڈر اور خشک یلو میل ورمز استعمال کیے جاتے ہیں۔
یہ ڈرنک سن کر ہی بہت سے لوگ چونک جاتے ہیں، مگر تجسس رکھنے والے نوجوان روزانہ اس کے کئی کپ خرید رہے ہیں۔ ایک کپ کی قیمت تقریباً 45 یوان یعنی 550 روپے سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پولیس نے کافی چور طوطے کو دھر لیا
چین میں انوکھے مشروبات کا چلن پہلے بھی رہا ہے، کیونکہ کچھ کیفے اپنے ڈرنکس میں دیپ فرائیڈ کیڑوں سے لے کر مرچ پاؤڈر تک شامل کرتے رہے ہیں۔
میوزیم انتظامیہ کے مطابق چونکہ یہ ایک انسیٹ میوزیم ہے، اس لیے کیڑوں سے متعلق ڈرنکس بنانا ان کے خیال میں ایک ’قدرتی آئیڈیا‘ تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کافی جون کے آخر میں متعارف کروائی گئی تھی اور حال ہی میں انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد اس کی مانگ بڑھ گئی ہے۔

چینی ڈاکٹروں کے مطابق یلو میل ورمز پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں اور قوتِ مدافعت بہتر بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔
میوزیم میں فراہم کی جانے والی دوسری انوکھی ڈرنکس میں پچر پلانٹ کے جوس پر مبنی کافی اور چیونٹی پاؤڈر سے بنی خصوصی ہالووین کافی بھی شامل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دنیا کی مہنگی ترین کافی، ایک کپ کی قیمت ہوش اڑا دے
کئی صارفین کے مطابق کاکروچ کافی کا ذائقہ جلا ہوا اور ہلکا سا کھٹا محسوس ہوتا ہے، جو میوزیم کے حشرات سے متعلق تھیم سے مطابقت رکھتا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس کافی کی بازگشت بڑھنے کے بعد بیجنگ کے فوڈ ولاگر چن شی نے بھی اس کافی کا ذائقہ آزمایا۔ ویڈیو میں وہ آنکھیں بند کرکے ایک گھونٹ لیتے ہیں اور حیرت سے کہتے ہیں، ’اِس قدر بُرا بھی نہیں جتنا میں نے سوچا تھا‘۔

تاہم بڑی تعداد میں صارفین اب بھی اس تجربے سے دور رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ایک صارف نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’پیسے بھی دے دیں تو بھی نہیں پیوں گا‘۔
کاکروچ کافی نے اگرچہ خوف اور تجسس دونوں کو ایک ساتھ جنم دیا ہے، مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ اس عجیب و غریب مشروب نے نوجوانوں میں ایک نیا ٹرینڈ ضرور چلا دیا ہے، چاہے کتنے ہی لوگ کانپتے ہوئے اس سے دور کیوں نہ رہیں۔













