وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہدایت کی کہ پاکستان ریلوے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق جدید، محفوظ اور مسافر دوست بنایا جائے تاکہ علاقائی روابط اور بین الاقوامی ٹرین لنکس بہتر ہو سکیں۔
وزیراعظم کے زیر صدارت ریلوے نظام کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعظم ہاؤس، اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ اور دیگر اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ریلوے نظام کسی بھی ملک کی معیشت اور مواصلات کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان ریلوے کی بہتری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات قابل تحسین ہیں۔
مزید پڑھیں: موسم سرما: پاکستان ریلوے کا نیا ٹائم ٹیبل جاری، متعدد ٹرینوں کے اوقات میں تبدیلی
انہوں نے وزیر ریلوے اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا اور ہدایت کی کہ ریلوے کی پراپرٹی اور زمین کے معاملات میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اختیار کیا جائے۔
اجلاس میں پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ’رابطہ‘ کے 7 ڈیجیٹل پورٹلز فعال ہیں اور 56 ٹرینیں اس پر منتقل ہو چکی ہیں۔ 54 ریلوے اسٹیشن ڈیجیٹائز کیے جا چکے ہیں۔
پاکستان ریلویز کے امور پر اہم اجلاس۔ ریلوے کا نظام کسی بھی ملک کی معیشت اور مواصلات کے حوالے سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ ریلوے نظام کی بحالی کی طرف اٹھائے جانے والے اقدامات لائق تحسین ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف@asifbashirch @KulAalam pic.twitter.com/4GdafPukDA
— Media Talk (@mediatalk922) November 22, 2025
کراچی، لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد کے اسٹیشنوں پر مفت وائی فائی فراہم کی گئی ہے، جبکہ مزید 48 اسٹیشنوں پر یہ سہولت 31 دسمبر تک دی جائے گی۔ فریٹ آن لائن بکنگ سسٹم اور ڈیجیٹل وہیئنگ برج کا پائلٹ پراجیکٹ کراچی سے شروع کیا گیا، اور اسے دیگر اہم اسٹیشنوں تک بڑھایا جائے گا۔
راولپنڈی اسٹیشن میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والے 148 سرویلنس کیمرے نصب کیے گئے۔ اسٹیشنوں پر بینک اے ٹی ایم، صفائی ستھرائی، اعلیٰ معیار کی انتظار گاہیں اور انفارمیشن ڈیسکس قائم کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان ریلوے میں کیش لیس نظام کا آغاز، مسافروں کے لیے ادائیگی کا جدید طریقہ متعارف
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ٹرینوں اور ریلوے سہولیات کی آؤٹ سورسنگ کے نتیجے میں 8.5 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے، جبکہ 40 لگیج وینز اور 2 کارگو ایکسپریس ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ سے بھی اربوں روپے کا ریونیو متوقع ہے۔ علاوہ ازیں ریلوے اسپتال، اسکول، کالجز، ریسٹ ہاؤسز اور ڈرائی پورٹس کی آؤٹ سورسنگ پر کام جاری ہے۔
اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ 155 اسٹیشن شمسی توانائی پر منتقل ہو چکے ہیں۔ مین لائن ون (کراچی-کوٹری) اور مین لائن تھری کی اپ گریڈیشن کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیا جا رہا ہے۔ تھر ریل کنیکٹیویٹی منصوبے پر سندھ حکومت کے ساتھ تعاون جاری ہے۔
اسلام آباد-تہران-استنبول ٹرین کا جلد آغاز ہوگا، اور قازقستان-ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے منصوبے پر ابتدائی کام جاری ہے۔














