وزیراعظم کے نمائندہِ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں بھارت کی مذہبی انتہاپسندی اور اقلیتوں پر مظالم آشکار ہو چکے ہیں۔
ان کے مطابق مولانا ارشد مدنی کا حالیہ بیان بھارتی مسلمانوں کی حقیقی صورتحال کی درست عکاسی کرتا ہے۔
بھارت میں 30 کروڑ مسلمان، مگر ایک بھی وائس چانسلر نہیں
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ مدنی صاحب نے بجا طور پر نشاندہی کی ہے کہ نیویارک اور لندن میں مسلمان اعلیٰ مناصب حاصل کر سکتے ہیں، مگر بھارت جہاں تقریباً 30 کروڑ مسلمان بستے ہیں، میں ایک بھی مسلمان وائس چانسلر تعینات نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت میں مسلمانوں سے بدترین امتیازی سلوک پر مولانا ارشد مدنی کے انکشافات، بی جے پی تلملا اٹھی
یہ صورتحال نہ صرف مسلمانوں بلکہ مسیحیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی واضح مثال ہے۔
پاکستان اللہ کا دیا ہوا تحفہ ہے جہاں مذہبی آزادی حاصل ہے
انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستانی عوام کو پاکستان جیسی ریاست ملی جہاں قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی موجود ہے۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ بھارت میں مذہبی انتہاپسندی، ظلم اور اقلیتوں پر ہونے والی زیادتیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے۔
افغانستان کی قیادت کیلئے پیغام، ’اسلام کا نام استعمال کرنا چھوڑ دیں‘
علامہ طاہر اشرفی نے افغان قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 3 دہائیوں سے افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی رہی۔ آج جب افغانستان بھارت سے قربت بڑھا رہا ہے تو پاکستان اس سے خوفزدہ نہیں، کیونکہ بھارت یا کوئی اور ملک مل کر بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
مئی میں اللہ نے پاکستان کو سرخرو کیا، آئندہ بھی کامیابی مقدر ہوگی
انہوں نے کہا کہ مئی میں اللہ نے پاکستان کو سربلند کیا اور مستقبل میں بھی کامیابی پاکستان کا مقدر رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی مسلمان نے پاکستان مخالف نعرہ لگانے سے انکار کردیا
ان کا کہنا تھا کہ بعض افغان رہنما بھارت کو بھائی قرار دیتے ہیں، مگر انہیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اسی مرکز ’دارالعلوم دیوبند‘ کے سربراہ مولانا ارشد مدنی یہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت میں مسلمان ایک وائس چانسلر تک نہیں لگا سکتے۔
افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے ناقابلِ قبول ہیں
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ افغانستان سے آنے والے دہشتگرد پاکستان کی مساجد، عبادت گاہوں اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں، اور پاکستان کا افغان حکومت سے صرف ایک مطالبہ ہے: ایسے عناصر کو روکا جائے۔
اپنے وطن کا دفاع ہم خود کرنا جانتے ہیں
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کا دفاع کرنا جانتا ہے، مگر جب کوئی افغانستان سے آکر پاکستان میں خونریزی کرتا ہے، تو اس پر پاکستان کا اعتراض اور مطالبہ بالکل جائز ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا بیان ملک و فوج کے وقار کے خلاف ہے، طاہر اشرفی
علامہ طاہر اشرفی نے امید ظاہر کی کہ مولانا ارشد مدنی کے بیان کے بعد افغان قیادت بھی ایسا مؤقف اختیار کرے گی جس سے واضح ہو کہ وہ بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو سمجھتے ہیں۔













