اتوار کے روز ہونے والے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن نے تمام 6 خالی نشستیں جیت لی ہیں۔
اب پارٹی ایوان میں سادہ اکثریت حاصل کر لے گی اور حکومتی استحکام کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی پر انحصار تقریباً ختم ہو جائے گا۔ اس وقت مسلم لیگ (ن) کے پاس 126 نشستیں ہیں۔ 6 نشستیں جیتنے سے یہ تعداد 132 ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب و خیبرپختونخوا کے ضمنی انتخابات، غیر حتمی نتائج میں ن لیگ کی مجموعی برتری
اس کے علاوہ ن لیگ کو ایم کیو ایم کے 22، مسلم لیگ (ق) کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن اور 4 آزاد اراکین کی حمایت پہلے سے حاصل ہے۔
یوں کل حمایت 170 اراکین تک پہنچ جائے گی، جبکہ 336 رکنی قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت کے لیے صرف 169 اراکین درکار ہوتے ہیں۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نشستیں جیتنا موجودہ مخلوط حکومت کی مضبوطی کے لیے کلیدی حیثیت کی حامل ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ن لیگ نے اگرچہ سادہ اکثریت لے لی ہے لیکن انہیں پیپلزپارٹی کے بطور اتحادی ضرورت رہے گئی، لیگی حکومت قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت سے ایکٹ وغیرہ تو پاس کروا سکتی ہیں مگر اکیلے کوئی آئینی ترمیم پاس نہیں کروا سکتے کیونکہ اس کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، دو تہائی اکثریت کے لیے 224 ارکان کے ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب کے13 حلقوں میں ضمنی انتخابات، سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات
ایسا نہیں ہوسکتا کہ ن لیگ از خود 28 ترمیم منظور کروا لے، اس کے لیے انہیں پیپلزپارٹی کی ضرورت پڑے گئی، حکومت، پیپلزپارٹی کے ساتھ اتحاد بنائے رکھے گئی، پیپلزپارٹی اس صورتحال میں کیا سوچ رکھتی اس حوالے سے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ البتہ ایسا لگتا ہے کہ پیپلزپارٹی کے پاس حکومت کے ساتھ چلنے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے۔













