سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ تقریباً 4.5 ارب سال پہلے زمین سے ایک بڑے پروٹوپلانیٹ تھیا (Theia) کے ٹکرانے نے نہ صرف ہمارے سیارے کا ڈھانچہ بدل دیا بلکہ اسی تصادم کے نتیجے میں چاند کی تشکیل بھی ہوئی۔
اگرچہ سائنس دان اس ٹکراؤ کی مکمل ترتیب کو اب تک نہیں سمجھ سکے، مگر اس کے اثرات زمین اور چاند میں محفوظ ہیں۔ اب 20 نومبر 2025 کو شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق نے تھیا کی ساخت اور اس کے ممکنہ ماخذ کے بارے میں نئی روشنی ڈالی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سیارہ زحل پر زندگی کے مزید آثار مل گئے، سائنسدانوں کے نزدیک اہم ترین پیشرفت
یہ تحقیق میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار سولر سسٹم ریسرچ اور یونیورسٹی آف شکاگو کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی۔ محققین نے زمین اور چاند کی چٹانوں میں دھاتوں کے آئسوٹوپس درستگی کے ساتھ پیمائش کی۔ انہوں نے زمین کے 15 نمونے اور اپالو مشنز سے لائے گئے چاند کے 6 نمونوں کا تجزیہ کیا، جس کے مطابق لوہے، کرومیم، کیلشیئم اور ٹائٹانیئم سمیت اہم عناصر کے آئسوٹوپس دونوں اجسام میں یکساں پائے گئے۔
مگر یہ مماثلت تھیا کی اصل ساخت بتانے کے لیے کافی نہیں تھی۔ اس لیے سائنس دانوں نے زمین اور چاند کے نظام میں مختلف ممکنہ ترکیبوں اور ٹکراؤ کی صورتوں کا حساب لگایا۔ اس عمل میں لوہا، کرومیم، مولبڈینم اور زیرکونیم کے آئسوٹوپس نے اہم کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان 2026 میں پہلا خلاباز اور 2035 تک مشن چاند پر اتارے گا، احسن اقبال
تحقیق سے ظاہر ہوا کہ زمین اور تھیا دونوں کے بنیادی اجزا اندرونی شمسی نظام میں بنے۔ تاہم تھیا کی ساخت مکمل طور پر کسی بھی معروف شہابیے سے نہیں ملتی۔ نتائج کے مطابق تھیا کے کچھ بنیادی اجزا زمین سے بھی زیادہ سورج کے قریب بنے تھے، یعنی تھیا غالباً زمین کے مدار کے اندرونی حصے میں تشکیل پایا اور بعد میں زمین سے ٹکرا گیا۔
محققین کے مطابق یہ نتائج زمین اور چاند کے پیدائشی رازوں کو سمجھنے کی سمت ایک بڑا قدم ہیں۔














