نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی جانب سے اپیل رواں برس مئی میں مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا ہے۔
اپنے 7 صفحات پر مشتمل نوٹ میں جسٹس باقر نجفی نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے چند اضافی وجوہات بھی تحریر کی ہیں۔
جسٹس باقر نجفی کے مطابق مجرم ظاہر جعفر کے خلاف تمام شواہد ریکارڈ کا حصہ ہیں، انہوں نے لڑکے لڑکی کے درمیان لِونگ ریلیشن کا تصور معاشرے کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار
انہوں نے کہا کہ یہ تعلقات اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں اور نوجوان نسل کو اس واقعے سے سبق سیکھنا چاہیے۔
واضح رہے کہ 20 مئی 2025 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کر دی تھی اور نور مقدم قتل کیس میں اس کی سزا کے اہم حصوں کو برقرار رکھا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے قتل کے الزامات میں ظاہر جعفر کی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔
مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
جبکہ زیادتی کے الزام میں دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے اغوا کے الزام میں دی گئی 10 سالہ سزا کو ایک سال کر دیا تھا۔
عدالت نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ شریک ملزمان چوکیدار افتخار اور مالی جان محمد نے کافی عرصہ قید کاٹ لی ہے اور انہیں تحریری فیصلہ جاری ہونے کے بعد رہا کر دیا جائے۔
اس کے علاوہ نور مقدم کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم بھی برقرار رکھا گیا۔













