اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے سپریم کورٹ کی 2004 کی ایک اہم آبزرویشن کی بنیاد پر اپنے دلائل مکمل کیے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی درخواستوں پر اعتراضات عائد
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سردار سرفراز ڈوگر نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کے مؤقف کو سن لیا گیا ہے، اس پر مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ معاملہ ہائیکورٹ کی انسپکشن ٹیم کو بھجوایا جاسکتا ہے، کیونکہ سیشن کورٹ کے ججز سے متعلق معاملات اسی ٹیم کے ذریعے نمٹائے جاتے ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے 2004 میں متعلقہ نوعیت کے معاملات پر آبزرویشنز دی تھیں، جبکہ جس جج کی تعیناتی کو چیلنج کیا گیا ہے وہ اسلام آباد میں ڈیپوٹیشن پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری سے متعلق مقدمہ جاری رکھ سکتی ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے اسی 3 سالہ ڈیپوٹیشن کو چیلنج کیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دلائل سن لیے گئے ہیں اور عدالت مناسب حکم جاری کرے گی۔
چیف جسٹس کے مطابق جج ناصر جاوید رانا لاہور ہائیکورٹ کے ماتحت ہیں، اس لیے ان کیخلاف کارروائی کا دائرہ اختیار وہیں بنتا ہے۔ ہمارا کام یہاں ان کی ڈیپوٹیشن کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینا ہے۔














