حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے عمل میں اہم پیشرفت کرتے ہوئے دسمبر کے وسط میں باضابطہ طور پر بولی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی پی آئی اے نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ہدایت
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں مشیر نجکاری محمد علی، سیکریٹری نجکاری اور وزارت کے دیگر حکام شریک ہوئے اور پی آئی اے کی نجکاری پر بریفنگ دی۔
حکام نجکاری کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری پر تیزی سے پیشرفت جاری ہے اور چاروں پری کوالیفائیڈ کنسورشیم کے کمنٹس موصول ہو چکے ہیں۔ اس سلسلے میں پری بڈنگ میٹنگز کا تیسرا راؤنڈ بھی منعقد ہو چکا ہے۔
مزید پڑھیے: پی آئی اے کی نجکاری میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟
اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی فاروق ستار نے پی آئی اے ملازمین کے مستقبل سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے تجویز دی کہ نجکاری کے بعد ملازمین کو کم از کم 5 سال کا وقت اور ملازمت کا تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔
وزارت نجکاری کے حکام نے بتایا کہ خریدار کنسورشیم کو 35 سے 40 نئے جہاز شامل کرنا ہوں گے اور جب فلیٹ کی تعداد تقریباً دگنی ہوگی تو اضافی اسٹاف کی بھی ضرورت پڑے گی۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کو برطانیہ کے لیے آپریٹنگ پرمٹ مل گیا، پروازیں کب شروع ہوں گی؟
سیکریٹری نجکاری نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نجکاری کے لیے ریفرنس پرائس کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔ چاروں پری کوالیفائیڈ بڈرز کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جبکہ پی آئی اے کے بیڑے کو موجودہ 18 طیاروں سے بڑھا کر 35 سے 38 تک بنانا ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پی آئی اے کی تباہی کا الزام، غلام سرور خان اپنے دفاع کے لیے تیار
حکام کے مطابق تمام تیاریاں مکمل ہیں اور دسمبر کے وسط میں بولی کا عمل شروع کر دیا جائے گا، جو پی آئی اے کی بحالی اور سرمایہ کاری کے نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔














