واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس سے محض 2 بلاک کے فاصلے پر فائرنگ کے واقعے میں نیشنل گارڈ کے 2 اہلکار شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ شہر کی میئر نے اسے ’ٹارگٹڈ شوٹنگ‘ قرار دیا ہے۔
پولیس کے مطابق ایک اکیلے حملہ آور نے بدھ کی دوپہر ویسٹ ورجینیا سے تعلق رکھنے والے نیشنل گارڈ کے 2 اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے میانمار کے شہریوں کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس ختم کر دیا
تاہم قریب موجود دیگر گارڈز نے گولیاں چلنے کی آواز سن کر فوراً مداخلت کی اور مشتبہ شخص کو قابو کر لیا۔
فلوریڈا میں موجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ حملہ آور ایک افغان شہری ہے جو ستمبر 2021 میں امریکا میں داخل ہوا تھا۔
🚨BREAKING NEWS🚨
Two West Virginia National Guard members were shot & killed near the White House in downtown DC today.
Reports suggest.
One suspect is in custody & severely more wounded. pic.twitter.com/ABwF5MGO7M— The Ruffler of Feathers group (@Joe_Kusnierz13) November 26, 2025
انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ اس ’شر، نفرت اور دہشت‘ کے عمل کے مرتکب شخص کو ’ممکنہ حد تک سخت ترین سزا‘ دلائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتبہ حملہ آور 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکھنوال ہے۔ اس کی امیگریشن حیثیت واضح نہیں تھی۔
مزید پڑھیں:امریکا افغانستان سے اپنا جنگی سامان کیوں واپس لینا چاہتا ہے؟
امریکا نے 2021 میں افغانستان سے انخلا کے بعد خصوصی امیگریشن پروگرام کے تحت ہزاروں افغانوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب ہمیں مجبوراً ان تمام غیرملکیوں کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا جو بائیڈن دور میں افغانستان سے امریکا میں داخل ہوئے۔
جوائنٹ ٹاسک فورس ڈی سی کے مطابق حملہ بدھ کی دوپہر تقریباً 2:15 بجے فیراگٹ اسکوائر میٹرو اسٹیشن کے قریب ہوا۔

زخمی اہلکار 17ویں اسٹریٹ اور آئی اسٹریٹ کے قریب گشت پر تھے، جو دفتر کے ملازمین کا مصروف ترین علاقہ ہے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اہلکاروں کو ’بہیمانہ اور سفاکانہ انداز‘ میں نشانہ بنایا گیا۔
یہ واضح نہیں کہ حملہ آور نے کون سا ہتھیار استعمال کیا اور نہ ہی حملے کی وجہ سامنے آئی ہے، تاہم مشتبہ شخص کو 4 گولیاں لگی تھیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان کو بین الاقوامی قبولیت کی تلاش، عالمی سفارتی محاذ پر ہزیمت اٹھاتا بھارت کتنا مددگار ہو سکتا ہے؟
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ 2 نیشنل گارڈ اہلکاروں کو گولیاں مارنیوالا ’جانور‘ سخت قیمت چکائے گا۔
حملے کے فوراً بعد وائٹ ہاؤس کو عارضی طور پر لاک ڈاؤن کر دیا گیا اور شہر کے مرکزی ہوائی اڈے پر پروازیں کچھ دیر کے لیے روک دی گئیں۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق رونالڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر پروازیں عارضی طور پر معطل ہوئیں۔

جائے وقوعہ پر بس اسٹاپ کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے اور پورا چوراہا پولیس اور نیشنل گارڈ اہلکاروں سے بھرا ہوا تھا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کا کہنا تھا کہ صدر نے واشنگٹن ڈی سی بھیجنے کے لیے مزید 500 نیشنل گارڈ اہلکار طلب کیے ہیں۔
فی الحال شہر میں تقریباً 2,200 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات ہیں، جن میں کئی ریاستوں سے آئے دستے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا نے 4 یورپی تنظیموں کو دہشتگرد قرار دے دیا
یہ فورس قانون نافذ کرنے کا اختیار نہیں رکھتی لیکن فوجی معاونت فراہم کر سکتی ہے۔
نیشنل گارڈ کو رواں سال اگست میں شہر میں بڑھتے جرائم سے نمٹنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تعیناتی کے بعد قتل سمیت سنگین جرائم میں کمی آئی ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ اس کمی کا کتنا کریڈٹ فوجی تعیناتی کو جاتا ہے۔













